سبحان اللہ! یہ ایک شفیق باپ کی اپنی بیٹی پر بے پناہ شفقت اور رحمت تھی۔ پھر فرمایا:
((ہَلْ مِنْکُمْ رَجُلٌ لَمْ یُقَارِفِ اللَّیْلَۃَ))
’’کیا تم میں سے کوئی ایسا آدمی ہے جس نے گزشتہ شب صغیرہ کبیرہ کوئی گناہ نہ کیا ہو۔‘‘
بعض نے اس حدیث کا یہ مطلب بھی بیان کیا کہ: ’’جس نے گزشتہ شب اپنی بیوی کے ساتھ جماع نہ کیا ہو۔‘‘
اس پر ابو طلحہ نے عرض کیا: جی میں ’’تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اترو‘‘ یعنی ام کلثوم رضی اللہ عنہا کی قبر میں اترو۔ چنانچہ وہ اترے۔[1] یعنی انہوں نے قبر میں اتارا۔
اس قصہ سے معلوم ہوا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیٹیوں سے کس قدر پیار تھا۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے فراق میں رو پڑے البتہ اس رونے میں نوحہ اور واویلا نہ تھا۔ بلکہ اس میں رب کی قضاء و قدر پر صبر اور اولاد پر رحمت کا اظہار تھا۔ سیّدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو دفنانے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے جو بے حد مغموم اور رنجیدہ بیٹھے تھے کیونکہ انہیں جہاں اپنی محبوب بیوی کی جدائی کا رنج تھا وہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رشتۂ مصاہرت کے ختم ہو جانے کا غم بھی تھا۔ انہیں اس حال میں دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((لَوْ کُنَّ عَشْرًا لَزَوَّجْتُھُنَّ عُثْمَانَ)) [2]
’’اگر دس بھی ہوتیں (یعنی اگر میری دس لڑکیاں بھی ہوتیں ) تو میں ان سب کو (یکے بعد دیگرے) عثمان کی زوجیت میں دیتا رہتا۔‘‘
اللہ سیّدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا پر رحم فرمائے، بڑی نیک بیوی، بیٹی اور مجاہدہ تھیں ۔ اور اللہ ہمیں
ان کے ساتھ جنت میں اکٹھا کرے۔ اور ہم سب کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سب کی محبت نصیب فرمائے۔ رضی اللّٰہ عنہم اجمعین
|