Maktaba Wahhabi

107 - 378
احترام کا یہ تعلق زندگی بھر برقرار رہا۔ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے وقت انہیں ساتھ نہ لاسکے۔ چنانچہ بدر تک اپنے سسرالی گھر میں رہیں ۔ ابو العاص ابھی تک مشرف باسلام نہ ہوئے تھے۔ رب تعالیٰ نے آپ کو ایک لڑکا اور ایک لڑکی عطا فرمائی۔ لڑکے کا نام علی تھا۔ جن کا بچپن میں ہی لیکن والدہ کی وفات کے بعد انتقال ہوا۔ فتح مکہ کے دن جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کے پیچھے انہیں ہی بٹھلایا ہوا تھا۔ اور لڑکی کا نام امامہ تھا جن کے ساتھ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے انتقال کے بعد نکاح فرما لیا تھا۔ سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا نے شروع ۸ ہجری میں انتقال فرمایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب رسالت ملی تو آپ کی زوجہ مبارکہ سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا اپنی چاروں بیٹیوں سمیت ایمان لے آئیں ۔ توحید و رسالت کا اقرار کرکے جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت وحمایت، معاونت و مساندت پر کمر بستہ ہوگئیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چاروں بیٹیوں کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آنا کوئی حیرت کی بات نہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے والد بزرگوار تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت وبعثت سے پہلے ہی صادق و امین کہلاتے تھے۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک صاحبزادیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بلا تردد ایمان لے آئیں ۔ جب کہ مردوں میں سے ایمان لانے والے کم تھے جن میں سیّدنا ابوبکر صدیق، علی بن ابی طالب، عثمان بن عفان اور زبری بن عوام رضی اللہ عنہم جیسے جلیل القدر صحابہ کرام شامل تھے۔ ان عظیم شخصیات نے سر ہتھیلی پر رکھ کر جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت و تائید کی اور قریش مکہ کے سب مظالم کو خوشی خوشی اپنے سینوں پر سہا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر آنچ نہ آنے دی۔ جن دنوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نبوت سے سرفراز ہوئے ابو العاص تجارت کی غرض سے سفر پر تھے۔ واپسی پر مکہ کی فضاء میں ایک زبردست تبدیلی دیکھی کہ اب ہر طرف ایک نئے دین کے تذکرے اور چرچے تھے جس کی طرف جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو دعوت دے رہے تھے۔ ابو العاص نے یہ سب باتیں سنیں ، گھر پہنچے اور اپنی زوجہ سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا سے مشرکین مکہ کی باتوں کا
Flag Counter