دوزخ میں داخل نہ ہوگا۔‘‘ عرض کیا گیا ،اللہ کے رسول! کوئی آدمی پسند کرتا ہے کہ اس کا لباس اچھا ہو، اس کا جوتا اچھا ہو، کیا یہ بھی تکبر ہے؟ فرمایا: ’’نہیں، اللہ جمیل اور خوبصورت ہے اور وہ جمال کو پسند کرتا ہے۔ تکبر یہ ہے کہ حق سے انکار کیا جائے اور لوگوں کو حقیر سمجھاجائے۔‘‘[1] یہودیوں کا وصف، تکبر ہے اور عیسائیوں کا شرک۔ یہودیوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ أَفَكُلَّمَا جَاءَكُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَىٰ أَنفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ ﴾ ’’کیا جب کوئی رسول تمھاری خواہش کے خلاف کوئی حکم لاتا (تو) تم تکبر (سے نافرمانی) کرتے۔‘‘[2] اور عیسائیوں کے بارے میں فرمایا: ﴿ اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللّٰهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَـٰهًا وَاحِدًا ۖ لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ﴾ ’’انھوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو اور مسیح ابن مریم (علیہما السلام ) کو رب بنالیا ہے، حالانکہ ان کو صرف یہ حکم دیا گیا تھا کہ اللہ واحد ہی کی عبادت کریں جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ ان کے شرک سے پاک ہے۔‘‘[3] اور انھی کے سلسلے میں فرمایا: ﴿ قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللّٰهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللّٰهِ ۚ فَإِن |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |