Maktaba Wahhabi

215 - 259
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اس طرح کی کوئی بات بھی نہیں کرتے تھے۔ بلاشبہ جاہلیت میں قریش جبلِ حرا پر عبادت کے لیے جایا کرتے تھے۔ نبوت سے پہلے خود نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہ کیا ہے، بلکہ آپ پر وحی غار حرا ہی میں نازل ہوئی تھی[1] لیکن نبوت سے مشرف ہونے کے بعد پھر کبھی اس غرض سے وہاں تشریف نہیں لے گئے۔آپ خود وہاں گئے نہ مومنین اولین جو افضل الخلائق تھے، حالانکہ اسلام کے بعد 13 برس تک مکہ میں قیام رہا، پھر مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی اور کئی دفعہ مکہ میں آمدورفت ہوئی، مگر کبھی غارِ حرا کا قصد نہیں کیا۔ اسی طرح آپ کے بعد خلفائے راشدین اور دوسرے سابقون اولون رضی اللہ عنہم نے غارِ حرامیں یا اس طرح کے کسی اور مقام کا دعا وغیرہ کے لیے قصد نہیں کیا۔ اسی قدر نہیں بلکہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد حرام کے سوا مکہ میں کوئی مسجد تعمیر نہیں کی۔ مکہ کی تمام مسجدیں بعد میں بنائی گئی ہیں۔ جن میں مسجد مولد کا بھی شمار ہے۔ اسی طرح آپ نے اپنی جائے پیدائش کی زیارت کا حکم دیا نہ بیعت عقبہ کی جگہ کی زیارت کا جو منیٰ کے پیچھے واقع ہے، حالانکہ اگر یہ چیز مشروع اور مستحب ہوتی، تو نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ اس کی اطلاع ہوتی۔ پھر آپ کے بعد آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم کو اس کا سب سے زیادہ علم ہوتا اور وہ اس عمل میں سب سے آگے ہوتے لیکن چونکہ انھوں نے اس طرح کی کوئی بات نہیں کی، لہٰذا وہ بدعت ہے۔ پس جو کوئی اسے عبادت وقربت اور اطاعت قرار دیتا ہے، تو وہ ان بزرگوں کے خلاف راستہ اختیار کرتا ہے اور دین میں ایک ایسی بات ایجاد کرتا ہے جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے نہیں دیا۔ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقامات کا یہ حکم ہے۔ مثلاً غار حرا جہاں سب سے پہلے اللہ کا پیام
Flag Counter