سے یہ مطلب ہے کہ صرف قبر ہی پر پڑھنے سے ثواب ملتا ہے اور دوسری جگہ پڑھنے سے نہیں ہوتا تو یہ کسی بھی اہلِ علم نے نہیں کہا۔ اس مسئلہ میں لوگوں کا اختلاف ہے۔ ایک گروہ کا خیال ہے کہ جس طرح بالاجماع مالی عبادات کا ثواب میت کو ملتا ہے اسی طرح بدنی عبادات کا ثواب بھی اسے پہنچ جاتا ہے۔ یہ ابوحنیفہ، احمد اور بعض اصحابِ شافعی ومالک رحمۃ اللہ علیہم کی رائے ہے۔ دوسرے گروہ کا خیال ہے کہ بدنی عبادات کا ثواب سرے سے پہنچتا ہی نہیں، اکثر علمائے شافعی ومالکی اسی کے قائل ہیں۔ لیکن اس اختلاف کے باوجود کسی نے جگہ کی یہ تخصیص نہیں کی کہ فلاں جگہ سے ثواب پہنچتا ہے اور فلاں جگہ سے نہیں۔ میت کا کچھ آوازوں کو سن لینا ثابت ہوسکتا ہے لیکن مرجانے کے بعد میت کو کسی دوسرے آدمی کے عمل پر ثواب حاصل نہیں ہوسکتا، بلکہ اسے اپنے ہی کیے ہوئے اچھے یا برے اعمال کے بدلے کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔ بلاشبہ اسے لوگوں کے اس نیک عمل سے فائدہ پہنچتا ہے جس کا وہ راستہ بتاکر گیا ہو اور اس دعا سے بھی جو اس کے حق میں کی جائے۔[1] |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |