Maktaba Wahhabi

172 - 259
اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ ہے جس کے ذریعے سے وہ ہر چیز پر قادر ہے، نیز ان کا یہ بھی ایمان ہے کہ وہ پروردگار ہمہ وقت کسی نہ کسی مشغولیت میں ہوتا ہے، اپنے بندوں کی دعائیں قبول کرتا ہے اور اس قبولیت میں بندے کی اپنی نفسانی قوت یا اس کے جسمانی اور روحانی تصرف کو کوئی دخل نہیں ہوتا اور یہ کہ وہ اپنے انبیاء علیہم السلام کی سچائی ظاہر کرنے اور ان کی عظمت قائم کرنے کے لیے خارق عادت امور ظاہر کرتا ہے۔ اسی طرح اپنے اولیا کے لیے بھی خارق عادت امور ظاہر کرتا ہے، کبھی اس لیے کہ اس کے ساتھ اپنے دین کی تائید کرے اور کبھی اس لیے کہ اپنے اولیا کو دنیا ہی میں ثواب بخش دے۔ اور کبھی اس لیے کہ ان پر انعام کرے، خواہ وہ نعمت کے نزول کی صورت میں یا عذاب کو دورکرنے کی صورت میں ہو۔ نیز ان کا یہ ایمان ہے کہ اللہ صالح اعمال اور مشروع دعاؤں کے ذریعے سے ان قوتوں کو اگر چاہے تو دفع کردیتا ہے جو اس نے اجسام وارواح میں رکھی ہیں۔ وہ اس طریقے پر قائم ہیں کہ ان وسائل وذرائع پر کبھی عمل نہیں کرتے جو شریعت نے حرام قرار دیے ہیں، خواہ ان کا اثر اور نفع لوگوں میں کتنا ہی مشہور ہو۔ غرضیکہ یقین رکھنا چاہیے کہ شرعی طور حرام کی ہوئی جو چیز بھی حصول مطلوب کا سبب سمجھی جاتی ہے وہ ہر گز سبب نہیں ہوسکتی۔ عقل کی کمزوری دوسری بات ہے، ورنہ ایسی کوئی بات بھی کسی صحیح دلیل سے ثابت نہیں ہوتی۔ پھر غور کرنا چاہیے کہ اس طرح کا نام نہاد سبب دوحال سے خالی نہیں، یا تو وہ سرے سے صحیح سبب ہی نہ ہوگا جیسے ایسی چیز کودعا کے لیے پکارنا جو سنتی ہے نہ دیکھتی ہے اور نہ کوئی نفع پہنچاسکتی ہے اور یا یہ کہ وہ سبب تو ہوگا لیکن اس کا نقصان اور مضرت اس کے نفع سے زیادہ ہوگی۔ اور ایسا سبب صحیح جس کی منفعت اس کی مضرت سے زیادہ ہو وہ شریعت میں حرام بھی نہ ہوگا کیونکہ شریعت میں وہی بات حرام ہے جو مضر اور نقصان دہ ہے۔
Flag Counter