Maktaba Wahhabi

164 - 259
ہو، وہ زمین میں حیران پھرتا ہو، اس کے کچھ ساتھی ہوں جو اسے سیدھی راہ کی طرف بلاتے ہوں کہ ہمارے پاس آجا۔ کہہ دیجیے:بے شک ہدایت تو اللہ ہی کی ہدایت ہے، اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم سب جہانوں کے رب کے فرمانبردار ہوجائیں۔‘‘ [1] اورفرمایا: ﴿ وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَىٰ كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ ۖ وَمَا نَرَىٰ مَعَكُمْ شُفَعَاءَكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاءُ ۚ لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ﴾ ’’اور تم ہمارے پاس تنہا تنہا آؤگے جیسا کہ ہم نے پہلی بار تمھیں پیدا کیا تھا۔ اور جو کچھ ہم نے تم کو دیا تھا اس کو اپنے پیچھے ہی چھوڑ آئے ہو۔ اور ہم تو تمھارے ہمراہ تمھارے ان شفاعت کرنے والوں کونہیں دیکھتے جن کی نسبت تم دعویٰ رکھتے تھے کہ بے شک وہ تمھارے شریک ہیں۔ان سے تمھارا تعلق ٹوٹ گیا ہے اور وہ تم سے کھو گئے ہیں جنھیں تم اپنے معبود خیال کرتے تھے۔‘‘ [2] سورئہ انعام ایک عظیم سورت ہے اور اصول ایمان پر مشتمل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایا: ﴿ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۖ مَا لَكُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا شَفِيعٍ﴾ ’’پھروہ عرش پر قائم ہوا۔تمھارے لیے اس کے سوا کوئی مددگار اور سفارشی نہیں۔‘‘ [3] اور سورئہ زمر اس بارے میں ایک اصل عظیم کا حکم رکھتی ہے۔ اسی قبیل سے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَن يَعْبُدُ اللّٰهَ عَلَىٰ حَرْفٍ ۖ فَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ ۖ وَإِنْ أَصَابَتْهُ
Flag Counter