Maktaba Wahhabi

155 - 259
کرامات کے مشابہ ضرور ہیں کہ تیر بہدف ہوتی ہیں، لیکن حقیقی کرامت وہ ہے جو آخرت میں نفع پہنچائے یا آخرت کو نقصان پہنچائے بغیر دنیا میں مفید ہو۔ قبول ہوجانے والی ناجائز دعائیں ویسے ہی نعمتیں ہیں جیسے کہ کفار وفساق کو دنیا میں دولت وسرداری کی نعمت مل جاتی ہے، لیکن یہ ان کے لیے آخرت میں کارآمد نہیں ہوگی۔ اور معلوم ہے کہ دولت وسرداری اللہ تعالیٰ کی نعمتیں ہیں، جب کہ آخرت کو بگاڑنے والی نہ ہوں۔ اسی لیے علماء میں یہ بحث مدت سے چلی آرہی ہے کہ کفار کی دنیاوی ترقی اللہ کی نعمت ہے یا نہیں، لیکن یہ بحث سراسر لفظی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿أَيَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّهُم بِهِ مِن مَّالٍ وَبَنِينَ ﴿٥٥﴾ نُسَارِعُ لَهُمْ فِي الْخَيْرَاتِ ۚ بَل لَّا يَشْعُرُونَ﴾ ’’کیا یہ یوں سمجھ بیٹھے ہیں کہ ہم جو ان کے مال واولاد بڑھارہے ہیں، وہ ان کے لیے بھلائیوں میں جلدی کررہے ہیں۔ نہیں نہیں، بلکہ یہ سمجھتے ہی نہیں ہیں۔‘‘ [1] اور فرمایا: ﴿فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّىٰ إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُم بَغْتَةً فَإِذَا هُم مُّبْلِسُونَ﴾ ’’پھر جب وہ لوگ ان چیزوں کو بھول گئے جن کی ان کو نصیحت کی جاتی تھی تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیے یہاں تک کہ جب ان چیزوں پر، جو کہ ان کو ملی تھیں، وہ خوب اِترا گئے تو ہم نے ان کو دفعتاً پکڑ لیا پھر وہ بالکل ناامید ہوکر رہ گئے۔‘‘[2] اور حدیث میں ہے، جب دیکھو کہ گناہ پر اصرار کرنے والے بندے پر اللہ کی نعمتیں نازل ہوتی چلی جاتی ہیں تو سمجھ لو کہ اللہ اپنی رسی ڈھیلی کر رہا ہے۔[3]
Flag Counter