Maktaba Wahhabi

41 - 213
کرتے ہیں ،تب ہرقل نے کہا یہ ہی (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) اس امت کے بادشاہ ہیں، جو پیدا ہوچکے ہیں، پھر اس نے اپنے ایک دوست کو رومیہ خط لکھا اور وہ بھی علم نجوم میں ہرقل کی طرح ماہر تھا، پھر وہاں سے ہرقل حمص چلاگیا، ابھی حمص سے نکلا ہی تھا کہ اس کے دوست کا خط(اس کے جواب میں) آگیا، اس کی رائے بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ظہور کے بارے میں ہرقل کے موافق تھی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم (واقعی) پیغمبر ہیں۔ اس کے بعد ہرقل نے روم کے بڑے آدمیوں کو اپنے حمص کے محل میں طلب کیا اور اس کے حکم سے محل کے دروازے بند کرلئے گئے، پھر وہ(اپنےخاص محل سے)باہر آیا، اور کہا: ’’اے روم والو!کیا ہدایت اور کامیابی میں کچھ حصہ تمہارے لئے بھی ہے؟ اگر تم اپنی سلطنت کی بقا چاہتے ہو، تو پھر اس نبی( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیعت کرولو اور مسلمان ہوجاؤ‘‘ (یہ سننا تھا کہ) پھر لوگ وحشی گدھوں کی طرح دروازوں کی طرف دوڑے (مگر) انہیں بند پایا،آخر جب ہرقل نے ( اس بات سے)ان کی یہ نفرت دیکھی اور ان کے ایمان لانے سے مایوس ہوگیا،تو کہنے لگا کہ ان لوگوں کو میرے پاس لاؤ۔(جب وہ دوبارہ آئے) تو اس نے کہا میں نے جو یہ بات کہی تھی، اس سے تمہاری دینی پختگی کی آزمائش مقصود تھی، سو وہ میں نے دیکھ لی،تب (یہ بات سن کر) وہ سب کے سب اس کے سامنے سجدے میں گرپڑے اور ا س سے خوش ہوگئے۔ بالآخر ہرقل کی آخری حالت یہ ہی رہی۔ ابوعبد اللہ کہتے ہیں اس حدیث کو صالح بن کیسان ، یونس اور معمر نے بھی زہری سے روایت کیا ہے۔
Flag Counter