Maktaba Wahhabi

111 - 213
دیکھے،یا اللہ بس توقبول فرمالے اورتیرے دربار میں اس کی پذیرائی ہوجائے، پھر وہ کھڑے کھڑے اپنے کل سرمائے کے سودے کردیتے تھے، جیسے ابودحداح نے کیا، ایک ہی باغ تھا، مشہورباغ تھا، اللہ کی رضاکامعاملہ آگیا ،جنت کے درختوں کی خرید کا معاملہ آگیا،کھڑے کھڑے ساراباغ دے دیا اورجنت کے درخت خرید لئے۔ اس لئے کہ حلاوت دل میں ہے، وہ مٹھاس دل میں ہے، پھرراتوں کواٹھنا آسان ہے ،سردی کے باوجودٹھنڈے پانی سے وضوءکرنا آسان ہے، زکوۃ دینا آسان ہے، صدقہ دینا آسان ہے، روزہ رکھنا آسان ہے ، حج کاسفر جوبڑا پرمشقت سفر ہے،کرنا آسان ہے ، نیندیں قربان کرنا آسان ہے، مال قربان کرنا آسان ہے، جب یہ حلاوت دل میں آتی ہے توپھر گناہ بھاری پڑجاتاہے، جس قدریہ حلاوت ہوگی، اسی قدرگناہ بھاری پڑے گا۔ صحابہ کرام میں حلاوتِ ایمان کے اثرات: انس بن مالک رضی اللہ عنہ کاقول ہے: ’’أنتم تأتون بأمور ھی أدق فی أعینکم من الشعرۃ وکنا نعدھا فی عھد رسول ﷲ من الموبقات‘‘[1] کہ بڑی حیرت کی بات ہے کہ تم آج ایسے گناہ کرتے ہو کہ تمہارے نزدیک وہ گناہ صرف اتنی اہمیت کے حامل ہیں کہ ناک پرمکھی بیٹھی اورہاتھ کے اشارے سے اڑادی، بس!
Flag Counter