Maktaba Wahhabi

210 - 213
ابن ناطور کاقول: امام بخاری رحمہ اللہ نے اس قصے کونقل کرنے کے بعد اسی سند سے ابن ناطور کا قول پیش کیاہے،’’ناطور‘‘عبرانی زبان میں اس شخص کوکہاجاتاہے، جوباغات کی نگرانی پرمامور ہو،یہ ہرقل کی طرف سے اس کے باغات اور اس کی زمینوں کی نگرانی پرمامور تھا اور اس کابیٹا،جودین مسیحیت میں بڑا دین دار تھا، بہت بڑا عالم تھا اور ہرقل کے نزدیک صاحب الرائے تھا، اسے ہرقل کابڑا قرب حاصل تھا، آگے اس کابیان شروع ہوتا ہے،وہ کہتا ہے کہ ہرقل ایلیاء میں تھا، ’’ایلیاء‘‘عبرانی زبان میں بیت المقدس کو کہتے ہیں ،وہ چھ ہجری میں اس خط کے آنے سے پہلے بیت المقدس فلسطین میں موجود تھا۔ رومیوں کی فتح اورفارس کی شکست: یہ ایلیاء میں ایرانیوں کے ساتھ جنگ کے تعلق سے موجودتھا، بلکہ فارس کو شکست دے چکاتھااور یہ بڑی خوشی کی خبر تھی،ہرقل کیلئے بھی اورمسلمانوں کیلئے بھی، مسلمان بھی چاہتے تھے کہ رومیوں اورفارسیوں کی جنگ میں رومیوں کوفتح ہو،کیونکہ فارسی مجوسی تھے اور آتش پرست تھے اور رومی عیسائی اہل کتاب تھے،جوبہرکیف ان سے بہتر تھے اور اس کے برعکس کفارقریش یہ چاہتے تھے کہ فارسیوں کوفتح نصیب ہو، کیونکہ فارسی روز آخرت اورقیامت کے منکر تھے، اس لحاظ سے ان میں اور فارسیوں میں تشابہ تھا، لیکن مسلمانوں کی خواہش یہ تھی کہ رومی غالب آجائیں ،ابتدائی جنگ میں فارسی غالب آگئے،
Flag Counter