Maktaba Wahhabi

195 - 213
ہے، تورات کی بھی تھی، اورانجیل کی بھی تھی: ۱۔[اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللہَ ]ہم نہ عبادت کریں مگر صرف ایک اللہ کی۔ ۲۔[وَلَا نُشْرِكَ بِہٖ شَـيْـــًٔـا] دوسری چیز یہ کہ اللہ کی عبادت میں کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں،یہ دعوت متفقہ دعوت ہے، ایک اللہ کی عبادت ہو اور اس کی عبادت میں کوئی شریک نہ ہو۔ ۳۔تیسری چیز یہ کہ[ وَّلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللہِ]اور ہم اللہ کے سوا کسی کو اپنارب نہ مانیں، رب صرف ایک اللہ ہے، اسی کومانیں ،یعنی آپس میں ہم انسان ایک دوسرے کواپنا رب نہ مانیں۔ رب نہ ماننے کی تفسیر: رب نہ ماننے کی دوتفسیریں ہیں: ۱۔ایک یہ کہ تم عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کابیٹاکہتے ہو۔ان کو رب مانتے ہو اور کوئی عزیر علیہ السلام کو اللہ کابیٹا کہتے ہیں، ان کورب مانتے ہیں، حالانکہ وہ انبیاء اور اللہ کے بندے ہیں، ہم جیسے انسان ہیں،وہ رب نہیں ہیں، ان کورب نہ مانیں۔ ۲۔دوسرا معنی یہ ہے کہ خود قرآن اپنی تفسیر کرتاہے اور اس تفسیر میں ایک قصہ موجودہے۔ عدی بن حاتم کا واقعہ: عدی بن حاتم جب اسلام قبول کرکے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter