ایک حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں اتنی تاخیر کی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آواز دی۔ ’نَامَ النِّسَائُ وَالصِّبْیَانُ‘[1] ’’عورتیں اور بچے سو گئے۔‘‘ یعنی مسجد میں جو موجود تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تشریف لا کر ان کو نماز پڑھائی۔
ایک اور حدیث میں آتا ہے[2] نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نماز شروع کرتا ہوں اور میرا ارادہ ہوتا ہے کہ میں لمبی نماز پڑھوں گا کہ مجھے بچے کے رونے کی آواز آنے لگ جاتی ہے تو میں نماز مختصر کر دیتا ہوں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ نماز لمبی کرنے کی صورت میں ماں کو تکلیف اور پریشانی ہو گی۔
اس طرح کی اور بھی روایات ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے عورتیں جماعت کے ساتھ نمازیں پڑھا کرتی تھیں ، جیسے آپ نے عورتوں کی صفوں کی بابت فرمایا کہ ان کی سب سے پچھلی صف بہتر اور اگلی صف بدتر ہے۔ اور اس کی وجہ عورتوں سے آگے مردوں کی صفوں کا ہونا تھا۔
اسی طرح آپ نے مردوں کو سلام پھیرتے ہی اُٹھ کر جانے سے منع فرمایا تاکہ پچھلی صفوں میں نماز پڑھنے والی عورتیں پہلے چلی جائیں اور مردوں اور عورتوں کا اختلاط نہ ہو۔
ان تمام روایات سے عورتوں کا مسجدوں میں جاکر نماز پڑھنے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔
عورتوں کو مسجدوں میں جانے سے روکنے کی ممانعت
علاوہ ازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مَردوں کو اس بات سے منع فرمایا ہے کہ وہ اپنی عورتوں کو مسجدوں
|