Maktaba Wahhabi

47 - 213
’’تعدون أنتم الفتح فتح مکۃ، وقد کان فتح مکۃ فتحا، ونحن نعد الفتح بیعۃ الرضوان۔[1] تم لوگ فتح سے فتحِ مکہ مراد لیتے ہو،یہ درست ہے کہ وہ فتح ہے، لیکن ہم اصل فتح بیعتِ رضوان کوشمار کرتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرف اشارہ ہے: [اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِيْنًا۝۱ۙ ][2] یہ سورہ اور یہ آیت کریمہ اس وقت نازل ہوئی،جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ سے لَوٹ رہے تھے، یہ صلح تحریر ہوچکی تھی اورمعاہدہ ہوچکاتھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس مدینہ لوٹ رہے تھے، تب اس سورہ کانزول ہوااور اللہ پاک نے فرمایا کہ ہم نے آپ کو فتحِ مبین یعنی ایک بڑی بین،واضح اور عظیم الشان فتح عطا فرمادی۔ صلح حدیبیہ کے خصائص وامتیازات: براء بن عازب رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ تم لوگ اس فتح سے فتحِ مکہ مراد لیتے ہو،فتحِ مکہ بھی فتح ہے لیکن: نحن نعد الفتح بیعۃ الرضوان۔ ہم تو اس فتح سے بیعتِ رضوان (صلح حدیبیہ) مراد لیتے ہیں۔ براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے اس قول کی کئی وجوہات ہیں،ایک وجہ تو یہ ہے کہ یہ صلح حدیبیہ
Flag Counter