Maktaba Wahhabi

211 - 213
جس سے کفارمکہ خوش ہوئے اورمسلمان پریشان ہوئے،مگر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [الۗمّۗ۝۱ۚ غُلِبَتِ الرُّوْمُ۝۲ۙ فِيْٓ اَدْنَى الْاَرْضِ وَہُمْ مِّنْۢ بَعْدِ غَلَبِہِمْ سَيَغْلِبُوْنَ۝۳ۙ فِيْ بِضْعِ سِنِيْنَ۝۰ۥۭ لِلہِ الْاَمْرُ مِنْ قَبْلُ وَمِنْۢ بَعْدُ۝۰ۭ وَيَوْمَىِٕذٍ يَّفْرَحُ الْمُؤْمِنُوْنَ۝۴ۙ ][1] رومی مغلوب ہوگئے، یہ اللہ کاامرہے،لیکن چندسالوں میں رومی غالب آجائیں گے،چنانچہ اس شکست کے تقریبا ً چھ سال کے بعد رومیوں کوغلبہ نصیب ہوا اور یہ چھ ہجری کاواقعہ ہے، جس میں مسلمانوں نے کفار قریش کے ساتھ حدیبیہ کے مقام پر دس سال جنگ نہ کرنے کی صلح کی تھی، جس کوصحابہ کرام فتح مبین تصور کرتے تھے، کیونکہ اس صلح سے دعوت کا راستہ ہموار ہوگیا ،بڑ ے بڑے وفود اورقبائل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اسلام قبول کیااورنبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے داعی مختلف علاقوں میں دعوت دین کیلئے بھیجے اوردوسری خوشی کی بات،فتح خیبر تھی اورتیسری خوشی کی بات رومیوں کافارسیوں پرغلبہ تھا۔ ابن ناطورکابیان: چنانچہ ہرقل،ایلیاء یعنی بیت المقدس میں اسی تعلق سے موجود تھا،ابن ناطور کہتا ہے:’’أصبح یوما خبیث النفس‘‘ ہم نے ہرقل کو ایک دن صبح کے وقت دیکھا کہ وہ خبیث النفس ہے، وہ بڑ ی بری حالت میںہے،اس کے چہرے پربڑی پریشانی
Flag Counter