Maktaba Wahhabi

154 - 213
اس پر بھی صبرکرتے اوربعض اوقات ان کی عقل پر تعجب کرتے۔ منصبِ رسالت کی خدائی حفاظت: ایک موقع پر آپ نے فرمایا: اے عائشہ! ’’انظری کیف صرف ﷲ عنی سب قریش‘‘ دیکھو اللہ تعالیٰ نے قریش کی گالیوں کومجھ سے کیسے پھیردیا، وہ جب بھی میرا نام لیتے ہیں،میرا نام نہیں لیتے،محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کہتے،’’مذمم‘‘کہتے ہیں،کیونکہ محمد کامعنی تعریف کیاگیا، اس کے مقابلے میں انہوں نے ایک لفظ اختراع کیا ہے: ’’مذمم‘‘ یعنی مذمت کیاہوا،نفرت کیاہوا، توجب بھی وہ میرا ذکرکرتے ہیں اورطعنہ زنی کرتے ہیں ’’مذمم‘‘ کہہ کر میراذکرکرتے ہیں،’’یسبون مذمما‘‘ وہ صبح وشام مذمم کوگالیاں دیتے ہیں، ’’وأنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ حالانکہ میں مذمم نہیں بلکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں،دیکھو میرے پروردگار نے مجھے قریش کی گالیوں سے کیسے بچالیا۔([1] یہاں بھی حقارت سے آپ کو ابن ابی کبشہ کہاکرتے تھے ،کبشہ، یہ آپ کی مرضعہ جس نے آپ کودودھ پلایا،مائی حلیمہ سعدیہ، اس کے آباء میں سے کسی کانام تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ نسبِ قریش کی طرف منسوب نہ کرتے،بلکہ حقارت سے ان کو کبشہ کابیٹا کہتے، فلاں عورت نے دودھ پلایا تھا، اس کے آباء واجداد میں کبشہ تھا،محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کابیٹاہے۔ ’’لقد أمر أمرابن ابی کبشۃ‘‘ ابوسفیان نے کہا کہ ابن ابی کبشہ تویہاں
Flag Counter