Maktaba Wahhabi

146 - 213
کرتے ہیں،اس نے سب کی نفی کرکے صرف ایک معبود ہونے کا اعلان کردیا،یعنی اس کلمے کافہم ان کو حاصل تھا،لیکن وہ قبول نہ کرسکے،گویامشرکینِ مکہ کے پاس فہمِ صحیح موجود تھا مگر قبول مفقود تھا،مگرافسوس آج کلمہ قبول کرنے والے بہت ہیں،لیکن فہم اورسمجھ سے بالکل عاری ہیں، اللہ تعالیٰ کایہ فرمان پتھر پرلکیر ہے: [وَمَا يُؤْمِنُ اَكْثَرُہُمْ بِاللہِ اِلَّا وَہُمْ مُّشْرِكُوْنَ۝۱۰۶ ][1] کہ جولوگ ایمان لائیں گے،کلمہ پڑھیں گے،آپ اگر ان کے عقیدوں کوٹٹولیں اور چیک کریں گے،توان میں سے اکثر مشرک ہوں گے۔ وہ قبول توکریں گے،لیکن ان کو اس دین اورتوحید کافہم وشعور حاصل نہیں ہوگا، توپھر لامحالہ ان کاعقیدہ،ان کی توحید، ان کاایمان سب مسترد ہے، قابل قبول نہیں۔ کلمے کے دومعانی: ابوسفیان نےہرقل کے سامنے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جودعوت پیش کی اس سے یہ بات ثابت ہورہی ہے کہ مشرکین مکہ اس کلمے کودونوں معانی کے ساتھ سمجھتے تھے: معنیٔ نفی اور معنیٔ اثبات، معنیٔ اثبات یہ ہے کہ صرف ایک اللہ معبود ہے،اس کی توحید ثابت اور قائم ہے اور معنیٔ نفی یہ ہے کہ اس کے ساتھ کوئی شریک نہیں،کوئی معبود نہیں، صرف ایک اللہ ہی معبود برحق ہے،اور یہ بات بالکل درست ،حتمی اور قطعی ہے،عقیدۂ توحید، نفی اور اثبات دونوں کا مجموعہ ہے،صرف اثباتِ توحید کافی نہیں ،جب تک ہر
Flag Counter