Maktaba Wahhabi

229 - 213
اہل جہنم کی حالت ِزار: وہ جہنم میں چیخیں گے چلائیں گے، پکاریں گے، یا اللہ ایک موقع دے دے، ہم واقعی نیک عمل کریں گے ،وہ نہیں جوپہلے عمل کرتے تھے ،وہ عمل نیک نہیں تھے، نیک عمل تو وہ ہیں جو اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ اورآپ کے طریقے کے مطابق ہیں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: [اَوَلَمْ نُعَمِّرْكُمْ مَّا يَتَذَكَّرُ فِيْہِ مَنْ تَذَكَّرَ وَجَاۗءَكُمُ النَّذِيْرُ۝۰ۭ ][1] ہم نے تمہیں اتنی عمر دی،جوسوچ بچار کیلئے کافی تھی،کسی کوستر سال، کسی کواسی سال، کسی کو سوسال اتنی عمرحق تک پہنچنے میں کافی ہوتی ہے،حق کوقبول کرنے میں سوچ کیلئے اور فکرکیلئے اتنی عمر کافی ہے،تمہیں حق خود تھوڑی بناناہے ،بلکہ [وَجَاءَكُمُ النَّذِيْرُ ] (الفاطر:۳۷)میراپیغمبر تمہارے پاس آچکا تھا،جس کو اللہ تعالیٰ نے خود پورا کا پورا حق بناکر دے دیا ہے، آنکھیں بندکرکے بھی اگر میرے پیغمبر کے دامن کوتھام لیتے، تو سیدھے جنت میں جاتے، لیکن تم نے خود سوچا، اپنی عقل سے پرکھا، نتیجتاًگمراہ ہوگئے۔ میرے بھائی! اللہ کی حجت قائم ہوگئی ، اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کی بعثت اور ظہور سے قبل ہی ایک ایک زبان پرآپ کا تذکرہ جاری کردیا۔ شیاطین کاالقاء ختم ہوگیا ،شھاب ثاقب ان کوجلا کرراکھ کردیتے، سارے راستے بند ہیں، اب ایک ہی طریق اور ایک ہی اساس ہے اور وہ ہے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور یہ
Flag Counter