Maktaba Wahhabi

263 - 277
خالق و مالک سے علم پایا ہو۔ کیونکہ آج سے ایک سو تیس سال پہلے تک بنی آدم میں سے کوئی ایک انسان بھی اس حقیقت سے آگاہ نہیں تھا؛ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کے تیرہ سو سال بعد تک [لوگ اس حقیقت سے لا علم تھے]۔ ۲۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتایا ہے کہ عورت سے نکلنے والا خون دو طرح کا ہوتا ہے۔ ایک تو حیض کا خون ہوتا ہے ؛ اور دوسرا رگ کے پھٹ جانے کی وجہ سے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میں پاک نہیں ہوتی؛ تو کیا میں نماز چھوڑ دوں ؟‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک یہ ایک رگ کاخون ہے؛ حیض کا خون نہیں ۔جب تمہیں حیض آئے تو نماز چھوڑ دو۔ اورجب حیض کی مدت پوری ہوجائے تو خون دھوکر نماز پڑھ لو۔‘‘ [البخاری (288) و مسلم (333)] آج کل کے میڈیکل ڈاکٹر یہ بات کہتے ہیں کہ: خون کی دو اقسام ہیں۔ایک قسم کا خون وہ ہے جو عورت کے رحم سے نکلتا ہے؛ اور اس کا تعلق حمل کے ساتھ ہوتا ہے۔ اوردوسرا وہ خون ہے جو کسی پردہ کے پھٹ جانے کی وجہ سے نکلتا ہے ؛ اس کا رحم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ اس دور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان باتوں کا پتہ کیسے چلا؟ اس خون کے نکلنے کی جگہ ایک ہی ہے؛ اور آپ کے پاس کوئی ایسی لیبارٹری نہیں تھی جس میں تحقیق کرکے کوئی ایسی بات پتہ چلی ہو۔ ہاں! در حقیقت یہ اس اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ علم ہے جس پر کوئی بھی چیز مخفی نہیں رہتی۔‘‘[الرسول 1؍41] ۳۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی کہ شراب صرف ایک بیماری ہے؛ اس میں کوئی دوائی [ یا شفا] نہیں پائی جاتی۔ یہ نئی خبر اہل عرب کے اس عقیدہ اور تصور کے خلاف تھی جو اس کے دوائی ہونے کا اعتقاد رکھتے تھے۔ اور تقریباً سارے ہی عرب شراب نوش تھے۔ حضرت طارق بن سوید جعفی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
Flag Counter