Maktaba Wahhabi

127 - 277
آیت کو باطل ثابت کرے۔ اور یہ معجزہ ان کی نسلوں تک پر قرض ہے۔ جیسا کہ یہ بھی بتایا جاچکا ہے کہ اہل عرب اس کامقابلہ کرنے سے عاجز آگئے ہیں۔ اور ان کے تمام اہل علم باحثین کو یقین ہوگیا تھا کہ یہ قرآن ایک معجزہ ہے جو کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے ہے۔‘‘ چوتھی وجہ :… تناقض سے سلامتی : اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں: {اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ وَ لَوْ کَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰہِ لَوَجَدُوْا فِیْہِ اخْتِلَافًا کَثِیْرًا } [النساء 82] ’’ تو کیا وہ قرآن میں غورو فکر نہیں کرتے، اور اگر وہ غیر اللہ کی طرف سے ہوتا تو وہ اس میں بہت زیادہ اختلاف پاتے۔‘‘ علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: {وَ لَوْ کَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰہِ لَوَجَدُوْا فِیْہِ اخْتِلَافًا کَثِیْرًا } [النساء 82] ’’اور اگر وہ غیر اللہ کی طرف سے ہوتا تو وہ اس میں بہت زیادہ اختلاف پاتے۔‘‘یعنی اس میں بہت بڑا فرق اور تناقض پایا جاتا۔‘‘ [فتح القدیر 1؍ 741] امام رازی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کے دوسرے مسئلہ میں فرماتے ہیں: ’’جان لیجیے کہ ظاہر آیت اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس سے نبوت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحیح ہونے پر حجت پیش کی ہے۔ اس لیے کہ اگر اس آیت کو اس پر محمول نہ کیا جائے تو اس کا اپنے سے ماقبل کی آیت کے ساتھ کوئی ربط باقی نہیں رہتا۔‘‘ علمائے کرام رحمۃ اللہ علیہم فرماتے ہیں: ’’صدقِ نبوت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کی دلالت تین وجوہ کے اعتبار سے ہے :
Flag Counter