Maktaba Wahhabi

145 - 277
اور آپ کی تعلیم و رہنمائی کا کام اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے۔ اس سے یہ بات پختہ ہوجاتی ہے کہ قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ کتاب ہے۔ پنجم:… منافقین کی نماز جنازہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ تشریف لائے تو وہاں کے بہت سارے باشندوں نے اسلام قبول کرلیا۔ لیکن ایک گروہ اسلام کی نعمت سے محروم ہی رہا۔ اس گروہ نے جب دیکھا کہ اسلام روز بروز ترقی کررہا ہے اور مسلمان آئے دن بڑھتے جارہے ہیں ؛ تو وہ بھی منافقت سے اسلام میں داخل ہونے کا اعلان کرنے لگے؛ جب کہ اس کے ساتھ ہی ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل ایمان کو اذیت دینے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔اس گروہ کا بڑاسردار عبداللہ بن ابی ابن سلول تھا۔ سنہ نو(9)ہجری میں منافقین کے اس سردار کی موت واقع ہوگئی۔ اس کا بیٹا عبداللہ ایک مخلص مسلمان تھا۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض گزار ہوا کہ آپ اس کے باپ کی نماز جنازہ پڑھائیں اور اس کے لیے مغفرت کی دعا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جنازہ پڑھانے کے لیے تشریف لے گئے۔ تاکہ اس کے بیٹے کی دل جوئی ہو اور اس کی قوم کا دل اسلام کے لیے نرم ہوجائے۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوبارہ کسی بھی منافق کی نماز جنازہ پڑھانے سے روک دیا گیا ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {وَ لَا تُصَلِّ عَلٰٓی اَحَدٍمِّنْہُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖ اِنَّہُمْ کَفَرُوْا بِاللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ وَ مَاتُوْا وَ ہُمْ فٰسِقُوْنَ} [التوبۃ 84] ’’ اور ان میں سے کوئی مر جائے اس کا جنازہ کبھی نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑا ہونا، بیشک انھوں نے اللہ اور اس کے رسول کا کفر کیا اور نافرمانی کی حالت میں مرے ہیں ۔‘‘ علامہ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ’’حکم ہوتا ہے کہ اے نبی! آپ منافقوں سے بالکل بے تعلق ہوجائیں۔ ان میں
Flag Counter