نفوس میں اس کلام کی یہ تاثیر ہی وہ بنیادی عنصر ہے جس کی بنا پر یہ کلام تمام بشریت کے کلام سے جدا اور امتیازی حیثیت رکھتا ہے ۔اور اس بات کی تائید ہوتی ہے کہ یہ کلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہے۔
تیسری وجہ:… غیب سے متعلق قرآنی خبریں :
قرآن کریم تین اقسام کے غیب پر مشتمل ہے:
أ:… وہ غیب جو ماضی میں ہوگزرا۔
ب:… وہ غیب جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ا س مدنی معاشرہ میں ہورہا تھا؛ اوروہ لوگ اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چھپانے کی کوشش کرتے تھے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے ظاہر کردیا۔
ج:… وہ غیب جو ابھی تک وقوع پذیر نہیں ہوا۔ مگر آپ آنے والے زمانے میں اس کے ہونے کی خبر دیتے تھے؛ تو وہ ویسے ہی ہوتا تھا جیسے قرآن نے بیان کیا ہے۔
ذیل میں اس کی کچھ مثالیں پیش کی جارہی ہیں:
ماضی کے غیب سے متعلق قرآن کی اطلاع:
قرآن کریم نے ماضی کے بہت سارے مشہور واقعات بھی بیان کیے ہیں۔اور یہ بھی بیان کیا ہے کہ انسان کی تکوین و تخلیق کیسے ہوئی۔ اور انبیائے کرام علیم السلام کے قصے اور ان کے اپنی امتوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات بھی بیان کیے ہیں۔ہر جھٹلانے والی امت پر کیا سے کیا عذاب آئے؟ لیکن کوئی ایک بھی ان قصوں میں سے کسی ایک قصہ کو نہ ہی جھٹلاسکا ہے اور نہ ہی اس پر تنقید ممکن ہوئی۔ حالانکہ اس معاشرہ میں اہل کتاب بنی اسرائیل موجود تھے۔
تورات اور انجیل کامطالعہ کرنے والے پر یہ بات اچھی طرح واضح ہوتی ہے کہ ان دونوں کتابوں کے بہت سارے قصے ایسے ہیں جن کی طرف قرآن کریم نے بھی اشارہ کیا ہے۔ اور بعض قصوں کو تفصیل سے بیان کیا ہے کیونکہ سابقہ کتابوں میں ان قصوں کو غلط انداز
|