Maktaba Wahhabi

252 - 277
برابر بکریاں ہوتیں، تو میں وہ تم میں تقسیم کردیتا، واللہ !میں کنجوس جھوٹا بہروپیا اور بزدل نہیں ہوں۔‘‘ [صحیح بخاری:ح 2760] ۵۔ جہاں تک بچوں کے ساتھ آپ کی رحمت کا تعلق ہے؛ تو ان کے ساتھ مذاق کرتے؛ اور جب ان کے پاس سے گزرتے تو انہیں سلام کرتے۔ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:’’ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پکڑتے تھے اور ایک ران پر مجھے اور دوسری ران پرحضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو بٹھلا دیتے تھے‘‘ ۔ پھر دونوں کو ملاتے اوردعا فرماتے:’’ اے اللہ ان دونوں پر رحم فرما، اس لیے کہ میں بھی ان پر مہربانی کرتا ہوں۔‘‘ [رواہ البخاری 5866] یہ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ آپ کے غلام تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آزاد کردیا تھا۔ اوروہ اس رحمت و شفقت اور پیار و محبت میں اپنے سگے نواسے کے برابر تھے۔ ٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اخلاق میں سب لوگوں سے بڑھ کر تھے۔ میرا ایک بھائی ابوعمیر نامی تھا - میرا خیال ہے کہ اس بچے کا دودھ چھوٹ چکا تھا-۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لاتے تو اس سے مزاحاً فرماتے: ’’یا أبا عمیر ما فعل النغیر۔‘‘ ’’اے ابو عمیر! نغیر نے کیا کیا۔‘‘ نغرایک پرندہ تھا جس کے ساتھ وہ کھیلا کرتا تھا۔ اکثر ایسا ہوتا کہ نماز کا وقت ہو جاتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں ہوتے ۔ آپ اس بستر کو بچھانے کا حکم دیتے جس پر آپ بیٹھے ہوئے ہوتے ، چنانچہ اسے جھاڑ کر اس پر پانی چھڑک دیا جاتا ۔ پھر آپ کھڑے ہوتے اور ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہوتے اور آپ ہمیں نماز پڑھاتے۔‘‘ [البخاری 6060 ؛ مسلم 5577] پنجم: …دشمن پڑوسیوں کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ آپ کے دشمنان آپ کے ساتھ مدینہ میں رہتے تھے؛ اور وہ اسلام کا اظہار بھی کرتے
Flag Counter