Maktaba Wahhabi

232 - 277
نے کہا نہیں۔ تو اس نے کہا:’’ یہ میرا احسان ہے جسے چاہوں دے دوں۔‘‘ [البخاری 2107] امام رازی رحمۃ اللہ علیہ ان سابقہ بشارات سے متعلق گفتگو کی ہے؛ اور آپ نے اہل کتاب کی وہ جملہ نصوص ان پر بیان اور تبصرہ کے ساتھ یہاں پر لائی ہیں جن کا مطالعہ بہت ہی کام کی چیزہے۔ تاکہ اس دور میں جو نصوص تورات اور انجیل میں موجود تھیں ان کے اور آج کل کے دور میں موجود نصوص کے مابین تقابلی جائزہ لیا جاسکے۔اور اس کے ساتھ ہی پرانے دور کے مفسرین کے ان نصوص کے بارے میں فہم کا پتہ لگایا جاسکے۔ و۔ برہمنوں کی کتابیں (سام وید): سام وید جزء 2 فقرہ نمبر8؛ 6 میں نص یوں وارد ہوئی ہے: ’’ احمد اپنے رب سے شریعت حاصل کریں گے اور یہ شریعت حکمت سے بھر پور ہوگی۔‘‘ ز۔ زردشت کی کتابیں ان میں ایک بشارت وارد ہوئی ہے کہ ایسا نبی آئے گا جو رحمۃ للعالمین ہوگا۔ وہ صرف ایک معبود برحق کی عبادت کی دعوت دے گا؛ جس کا کوئی ہمسر نہیں ہے۔ اور نہ ہی اس کی کوئی ابتداء ہے اور نہ ہی کوئی انتہاء۔‘‘ اور ایک دشمن اس کے مقابلہ میں آئے گا؛ اس کانام ابو لھب ہوگا۔‘‘ ایک دوسرے مقام پریوں ذکر کیا گیا ہے : ’’ زرتشت کی قوم جب اپنا دین چھوڑ دے گی تو کمزور ہوجائے گی ۔ اس وقت عرب سے ایک آدمی اٹھے گا ‘ اس کے پیرو کار مغرور ایرانیوں کو شکست دیں گے ۔وہ اپنے ہیکلوں میں آگ کی عبادت کے بعد اپنا رخ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے کعبہ کی طرف پھیر لیں گے۔ جو بتوں سے پاک ہوچکا ہو گا ۔اس وقت وہ نبی رحمۃ للعالمین کے پیروکار بن جائیں گے؛ اور فارس ‘ مدین‘ طوی اور بلخ تک
Flag Counter