Maktaba Wahhabi

285 - 277
۔ تو شاہ حبشہ نجاشی رحمۃ اللہ علیہ رونے لگا۔اور اس نے کہا: ’’ یہ پیغام اورجو پیغام حضرت عیسی علیہ السلام لیکر آئے ہیں وہ ایک ہی نور سے نکلا ہے۔‘‘ پھر ان مسلمانوں کو نجاشی رحمۃ اللہ علیہ نے امن دیدیا؛ اور جو لوگ وفد کی شکل میں آئے تھے انہیں دربار سے نکال دیا ۔ جب کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے دوسرے ساتھی مکہ مکرمہ میں ہی مقیم رہے؛ حتی کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اہل مدینہ مہیا کردے؛ وہ خود آپ کے پاس آئے۔ اسلام قبول کیا؛ اور معاہدہ کیا کہ وہ آپ کی نصرت کریں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو اور آپ کے اتباع کاروں کو مدینہ طیبہ ہجرت کرنے کی اجازت دیدی۔ آپ نے بھی ہجرت کی ؛ او رآپ سے پہلے اور بعد میں آپ کے ماننے والوں نے بھی اپنی قوم سے چھپ چھپا کر ہجرت کی ۔ اہل مدینہ نے آپ کا استقبال کیا۔ اوراسلام زور پکڑنے لگا۔ یہاں احکام شریعت کا نزول مکمل ہوا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دس سال تک مدینہ میں رہے؛ اور اللہ کے دین کی دعوت دیتے رہے۔ اور جو کوئی آپ سے جنگ کرنا چاہتا ؛ یا لوگوں کو اللہ کے دین سے روکتا تو آپ اس سے جنگ کرتے۔ حتی کہ آپ کا دین غالب آگیا اور اس کا جھنڈا سربلند ہوگیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اس دعوت اور جہاد فی سبیل اللہ اور اللہ کا دین پھیلانے میں مشغول ہوگئے۔ لوگ فوج درفوج اللہ کے دین میں داخل ہونے لگے۔ یوں بہت ہی مختصر سی مدت میں مشرق کی طرف چین کی حدوں تک اور مغرب میں اسپین تک پہنچ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ظاہری صفات: آپ میانہ قد تھے؛ نہ ہی بہت لمبے اور نہ ہی چھوٹے قد کے تھے۔ آپ کی رنگت سرخ سفید گلابی اور شگفتہ تھی۔ آپ کا چہرہ تمام لوگوں سے خوبصورت تھا گویا کہ آپ کا چہرہ چاند ہو۔ آپ کے دست مبارک چھونے پر یوں لگتے تھے جیسے ریشم ہوں۔ اور آپ کے جسم کی خوشبو بہت پاکیزہ تھی۔ آپ کی آنکھیں کھلی تھیں۔ اورسر کے بال نہ ہی بہت زیادہ نرم تھے او رنہ ہی
Flag Counter