Maktaba Wahhabi

284 - 277
دی جو وہ نہ جانتا تھا ۔‘‘ یہ قرآن کریم کی پہلی آیات تھیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئیں۔ خفیہ دعوت: پھر آپ کو حکم ہوا کہ چپکے چپکے سے اس دین کی طرف دعوت کا کام شروع کریں۔ یعنی افرادی طور پر لوگوں کو اس کی دعوت دیں۔ اگر وہ دعوت دین کو قبول کرلیں تو ٹھیک ؛ ورنہ انہیں یہ کہہ دیں کہ اس بات کو صیغہ راز میں رکھیں۔ تین سال تک یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا۔ اور اس عرصہ میں تقریباً چالیس لوگوں نے اسلام قبول کرلیا۔یہ اس بات کی دلیل ہے کہ لوگ آپ پر کتنا اعتماد کرتے تھے۔ پھر آپ کو اعلانیہ دعوت دینے کا حکم ملا؛ اورآپ نے اپنے قریبی رشتہ داروں سے دعوت کا کام شروع کیا۔ پھر اس کے بعد عمومی طور پر ساری قوم کو دعوت پیش کی ۔ مشرکین اس پر سیخ پا ہوگئے اور آپ کو تکلیفیں دینا شروع کردیااور مسلمان ہونے والوں کو بھی تکالیف سے دوچار ہونا پڑتا۔ مکہ میں دس سال تک یہی حال رہا۔ اس کے باوجود کہ انہیں تکالیف اور آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا؛مگر مسلمانوں کی تعداد میں روزبروز تھوڑا تھوڑا اضافہ ہی ہوتا گیا۔ اور جو کوئی مسلمان ہوجاتا پھر وہ اپنا دین کبھی نہ چھوڑتا۔ پھر آپ نے اپنے ماننے والوں کو جزیرۃ العرب سے باہر بلاد حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی۔ کیونکہ وہاں پر ایک عادل عیسائی بادشاہ موجود تھا۔ پس قریش سے چھپ کر مسلمانوں نے ہجرت کی ؛ ان میں کچھ مرد تھے اور کچھ عورتیں بھی تھیں۔ پھر اس کے بعد تقریباً ایک سو افراد مرد و خواتین نے ہجرت کی ۔ قریش نے اپنا ایک وفد شاہ حبشہ کے پاس بھیجا تاکہ وہ انہیں ان کی قوم کو واپس کردے۔ اور انہوں نے بادشاہ سے کہا : ’’یہ لوگ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اور ان کی والدہ پر طعنہ زنی کرتے ہیں۔‘‘ نجاشی نے مسلمانوں کو بلایا تاکہ وہ ان سے حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اور ان کی والدہ سے متعلق اپنے عقیدہ سے آگاہ کریں ۔ انہوں نے نجاشی کے سامنے سورت مریم کی تلاوت کی
Flag Counter