Maktaba Wahhabi

34 - 277
اللہ تعالیٰ اور مخلوقات کے مابین رابطہ جب اللہ سبحانہ تعالیٰ اپنی مخلوق سے ان کی اصلاح اور ان کی تخلیق کا مقصد بتانے کے لیے رابطہ کرنا چاہتے ہیں تو وہ اپنے بندوں میں سے کسی ایک کو چن لیتے ہیں؛ تاکہ آسمانوں سے ملائکہ کے ذریعہ اس پر وحی نازل کی جائے۔ اس رابطے سے قبل اللہ تعالیٰ اس ہستی کو تیار کرتے ہیں جسے نبوت و رسالت کے لیے اختیار کرنا ہوتا ہے تاکہ وہ وحی کو برداشت کرنے کے قابل ہوجائے۔ پس اس ہستی کی بچپن سے ہی حفاظت و نگہداشت کی جاتی ہے؛ بلکہ یہ سلسلہ ولادت سے پہلے ہی شروع ہو جاتا ہے۔ پس انبیائے کرام علیم السلام ہمیشہ نکاح سے پیدا ہوتے ہیں؛ کوئی بھی غلط کام کا نتیجہ نہیں ہوتا۔ اور پھر اس ہستی کی تربیت ہر قسم کے رذائل اور برائیوں سے دور رکھ کر کی جاتی ہے۔ اور انہیں فضائل اور خوبیوں سے آراستہ و پیراستہ کیا جاتا ہے۔ اور اس دوران اللہ تعالیٰ اس ہستی کے دل کے تزکیہ کا بطور خاص اہتمام کرتے ہیں۔ (تمام تر اعلی مثالیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں) اس کی مثال یہ ہے کہ: آج انسان سائنسی ترقی میں جس منزل پر پہنچاہے؛ اور دور دراز سے ریموٹ کنٹرول کا سسٹم آگیا ہے؛ ایسے آلات بنائے جاتے ہیں جن میں ریموٹ سسٹم پرزے فٹ کرکے بہت دور سے انہیں کنٹرول کیا جاتا ہے۔ شائد ہم اس مثال کے بیان سے اپنا مقصد کچھ آسانی سے سمجھا سکیں؛کہ کیسے اللہ تعالیٰ اس انسان کی رعایت کرتے ہیں جسے لوگوں کی اصلاح کا مکلف ٹھہرانا مقصود ہوتا ہے۔ بیشک اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس ہستی کے دل کو اصلاح و خیر کی طرف متوجہ کرتے ہیں اور شروبرائی سے دور کر دیتے ہیں۔ پس یہ ہستی لوگوں کو صرف اچھے اعمال کرنے کا حکم دیتی ہے؛ اورکبھی
Flag Counter