Maktaba Wahhabi

207 - 277
دانے۔‘‘یعنی ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہوئے جیسے بالی میں ہوتے ہیں۔‘‘[فتح القدیر 2؍ 208] بارھویں مثال: جوڑے مخلوقات کی اساس انسان ؛حیوان؛ پرندے؛ دوسری زندہ چیزیں ؛ درخت؛ نباتات؛ جمادات؛ اور پانی … اور شعاعیں؛ ان تمام کے بارے میں سائنس نے یہ ثابت کیا ہے کہ ان کی اصل جوڑے سے ہے یعنی دو متقابل چیزوں کے ملاپ سے انہیں وجود اور تکمیل ملتی ہے۔ اس حقیقت کا بیان قرآن کریم نے بہت پہلے سے کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {وَمِنْ کُلِّ شَیْئٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ} [الذاریات 49] ’’ اورہم نے ہر چیز کے دوجوڑے بنائے تاکہ تم نصیحت پکڑو۔‘‘ علامہ امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: {وَمِنْ کُلِّ شَیْئٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ } [الذاریات 49] ’’ اورہم نے ہر چیز کے دوجوڑے بنائے۔‘‘یعنی ساری کی ساری مخلوقات جوڑوں کی شکل میں ہے؛ آسمان اور زمین؛رات اور دن؛ شمس و قمر؛ بحر و بر؛ روشنی اوراندھیرا؛ ایمان اور کفر؛ زندگی اور موت؛ نیک بختی اور بدبختی؛ جنت اور جہنم ۔حتی کہ حیوانات اور نباتات ؛ جن و انس؛ نر اور مادہ ؛ اسی لیے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: { لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ} [الذاریات 49]’’ تاکہ تم نصیحت پکڑو۔‘‘ یعنی تم جان لو کہ ان کا خالق ہی وحدہ لاشریک ہے۔‘‘ [تفسیر ابن کثیر4؍ 303] امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ تمام مخلوقات جوڑے ہیں۔لیکن یہاں پر مثال میں وہی چیزیں بیان ہوئی ہیں جو اس وقت میں معروف تھیں۔‘‘ لیکن آیت کے الفاظ کی دلالت اس کے مفہوم و معانی کے اعتبار سے اس سے بہت زیادہ وسیع ہے جوامام رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیے ہیں۔
Flag Counter