Maktaba Wahhabi

225 - 277
اس نص میں کھلے لفظوں میں نبی اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب ہے؛جو کہ ان سابقہ مبشرات کی تاکید و تائید کرتاہے جو قرآن کریم نے ذکر کی ہیں۔‘‘ ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی مبارک اسمائے ہیں؛ ان میں سے احمد اور محمد نام بھی ہیں۔ ج۔ سِفرِ حبقوق کا فقرہ سوم ’’اللہ سبحانہ و تعالیٰ تیمان؛ قدوس اور جبل فاران سے آئے؛ اور اس نے زمین و آسمان کو ڈھانک لیا۔اور زمین اللہ تعالیٰ کی تسبیح وتحمید سے بھر گئی۔اور اس کے پاؤں کی طرف سے بخار نکلا۔‘‘ ابن تیمیہ اور ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے دور کے بعض تراجم سے یوں نقل کیا ہے : ’’اللہ سبحانہ و تعالیٰ دائیں طرف سے؛ قدوس اور جبل فاران سے آئے؛اور زمین احمد کی اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء سے بھر گئی۔‘‘[الجواب الصحیح 3؍313؛ ہدایۃ الحیاری 544] لگتا ہے کہ تحریف کا سلسلہ رکا نہیں؛ جب بھی کوئی ایسی نشانی یا آیت ان کے سامنے آتی ہے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر دلالت کرتی ہے تو اسے بدل دیتے ہیں۔ وگرنہ زمانہ گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں تحریف کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ یوں نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر دلالت کرنے والی تمام آیات کو حذف کیا جارہا ہے۔ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ میں نے زبور کے بعض نسخوں میں دیکھا ہے؛ جن میں نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لیکر آپ کی نبوت کی تصریح اور وضاحت ہے۔ اور میں نے ایک دوسرا نسخہ دیکھا ؛اس میں یہ جملہ نہیں تھا۔ پس اس صورت میں ممکن ہے کہ بعض نسخوں میں وہ صفات وارد ہوئی ہوں جو کہ دوسرے نسخوں میں نہیں وارد ہوئیں۔‘‘[الجواب الصحیح 2؍27] ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کے دور میں اس ترجمہ کا وجود :’’اور زمین احمد کی اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء سے بھر گئی۔‘‘اور حالیہ نسخہ میں: ’’اور زمین اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تحمید سے بھر گئی۔‘‘ اس میں لفظ ’’تحمید
Flag Counter