Maktaba Wahhabi

188 - 277
سائنس کی علمی تطبیقات کے مابین تقابل کرنے کے بعد اسلام قبول کرلیا تھا؛وہ آخر کار اس نتیجہ پر پہنچا تھا: ’’یہ تقابل ہمیں ایک قطعی اور یقینی حقیقت کی طرف لے کر جاتا ہے کہ: یہ ہر گز ممکن نہیں کہ قرآن کے عطا کردہ علوم و اشارات اور تقریرات کسی بشر کا کلام ہوں۔ بلکہ یہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا کلام ہیں۔‘‘ [الکتب المقدسۃ علی ضوء المعارف الحدیثہ174] بلا شک و شبہ قرآنی آیات کی دلائل اور جدید سائنس کی ان کے ساتھ موافقت اس بات کی بڑی دلیل ہیں کہ قرآن مجید کسی بشر کا کلام نہیں ہے۔ قرآنی حقائق ایک میزان کی طرح باقی رہیں گے؛ بھلے سائنسی علوم اس کے موافق ہوں یا مخالف۔ بلکہ جس چیز تک اس وقت تک سائنس کی رسائی ہوئی ہے؛ وہ وہی باتیں ہیں جن کی خبریں قرآن میں دی گئی ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو کوئی ایسی متناقض چیز ضرور سامنے آتی جس تک انسانی علوم کی رسائی نہ ہوسکی ہوتی؛ جو اس سے پہلے معروف نہیں تھی۔ کیونکہ یہ بات محال ہے کہ کوئی انسان کسی ایسی بات میں گفتگو کرے جس تک سائنس کی رسائی صدیوں بعد ممکن ہوئی ہو۔ اور پھر یہ باتیں سائنسی علوم کے بالکل مطابق ہوں ؛ ان کے مابین کوئی اختلاف نہ ہو۔ تصویر میں اس گیس اور غبارات کے گولے کی ایک تقریبی شکل پیش کئی گئی ہے جس سے اجرام فلکی کی تخلیق ہوئی ہے۔ بشری تصور کی تصویر ان معلومات سے بہت زیادہ قربت رکھتی ہے جو قرآن کریم نے بیان کی ہیں۔ ہم مسلمانوں کو یقینی علم حاصل ہے کہ وہ مادہ جس سے اجرام فلکی کی تخلیق ہوئی ہے ؛ وہ ایک ’’دھواں ‘‘ تھا۔ خواہ ان معلومات تک بشری علوم کی رسائی ہوسکتی ہو یا نا ممکن ہو۔ بشریت کے علوم کی رسائی اس کے علاوہ کسی اور حقیقت تک ممکن ہی نہیں۔ چھٹی مثال: دائمی وسعت ِ آسمانی کی طرف قرآنی اشارہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
Flag Counter