Maktaba Wahhabi

254 - 277
اس انسان نے ساری زندگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف او راذیت دی؛ وہ مسلمانوں کو جہاد کے مواقع پر ذلیل کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و عفت پر طعنہ زنی کیا کرتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اورصحابہ کرام کا ٹھٹھہ و مذاق اڑایا کرتا۔ اور مختلف قسم کی افواہیں پھیلایا کرتا۔ مگر اس سب کچھ کے باوجود جب وہ مر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی اور اس کی مغفرت کے لیے دعا کی ۔ 2۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:’’ یہودی ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا : ’’ السام علیکم‘‘ یعنی تم پر موت آئے۔ تو میں نے ان پر لعنت کی۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تمہیں کیا ہوگیا ہے۔‘‘ میں نے کہا:’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں سنا جو ان لوگوں نے کہا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’کیا تم نے نہیں سنا، جومیں نے ان کو جواب دیا؛ ان کے بارے میں میری دعا قبول ہوگی؛ مگر میرے بارے میں ان کی بد دعا قبول نہیں ہوگی۔‘‘[صحیح بخاری: ح: 204] ششم: دشمنوں کے ساتھ آپ کی رحمت اور عفو و درگزر ۱۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتا دیا تھا : ’’بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھے رحمت بنا کر مبعوث کیا ہے؛ لعنت گر نہیں بنایا۔‘‘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: آپ سے کہا گیا: یارسول اللہ ! آپ مشرکین پر بد دعا کیجیے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’بیشک مجھے لعنت گربنا کر مبعوث نہیں کیا گیا؛ بلکہ مجھے تو رحمت بنا کر مبعوث کیا گیا ہے۔‘‘ [البخاری5861] ۲۔ آپ کو ہر طرح کی تکالیف دیے جانے کے باوجود آپ نے ان پر بد دعا نہیں کی۔ اور جب پہاڑوں کے فرشتہ نے آپ کو پیش کش کی ؛ تو آپ اس بات پر راضی نہیں ہوئے کہ ان لوگوں کی نسلیں ختم کرکے رکھ دی جائیں۔ حضرت عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں؛وہ فرماتی ہیں:
Flag Counter