Maktaba Wahhabi

70 - 277
ہاں بھی نہیں پایا جاتا تھا۔ جبکہ یہ لوگ اس وقت اس معاشرہ میں کثرت کیساتھ تھے۔ حتی کہ بعض نے قرآن مجید کی بلاغت کو سجدہ تک کیا ؛ اوربعض نے اعتراف کیا کہ یہ کسی بشر کا کلام نہیں ہوسکتا … قرآن کا یہ کلام ایسے معانی پر مشتمل ہے جن تک ان کے شعراء و خطباء اور حکماء کی رسائی بھی نہیں ہوسکی تھی۔بلکہ اس کلام کا کچھ حصہ تو ایسا ہے کہ پوری دنیا کے علماء اس کی فصاحت و بلاغت تک نہیں پہنچ سکے۔ سائنس آج تک تسلسل کے ساتھ قرآن کے خفیہ گوشوں اور علوم کو وا کرتی رہی ہے۔ جو اس کے کلام ربانی ہونے کی ایک دلیل ہے۔ اتنی صفات ان لوگوں کے ادراک کے لیے کافی تھیں۔وہ لوگ بھی اہل خردو دانش؛ ذہین و فطین اور انتہائی زیرک تھے جس پر ان کے اشعار اورروایات ؛بداہت اورمناظرے دلالت کرتے ہیں۔‘‘ [التحریر والتنویر ۱؍۱۹۶] اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور تمام بشریت اس کا مقابلہ کرنے سے عاجز ہے۔ جب اہل فصاحت و بلاغب؛ ارباب بیان و وضاحت دور اول سے اس قرآن کے مقابلہ سے عاجز ہیں؛ تو پھر دوسرے لوگ بالاولیٰ اس جیسا کلام پیش کرنے سے عاجز ہیں۔ دوسری وجہ:… نفس انسانی پر قرآنی اثرات قرآن مجید کے پڑھنے والے اور سننے والے کے نفس پر اس کی بڑی عجیب تاثیر ہوتی ہے؛ اوریہی بات پہلے دور کے بہت سارے اہل عرب کے اسلام لانے کا براہ راست سبب بنی۔ بیشک جب انسان قرآن کریم کی تلاوت سن رہا ہوتا ہے تو اس کو ایک بہت خاص قسم کا احساس ہوتا ہے؛ بالخصوص ان لوگوں کو جو کلام سمجھنے کا ذوق رکھتے ہوں؛ اور اس کی عبارت کے جمال وکمال؛ قوت اسلوب ؛ فصاحت کلام اور بلاغت عبارت کا ادراک رکھتے ہوں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: { اللّٰہُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِیْثِ کِتٰبًا مُتَشَابِہًا مَثَانِیَ تَقْشَعِرُّ مِنْہُ جُلُودُ
Flag Counter