Maktaba Wahhabi

161 - 277
ہے۔ علمائے کرام رحمۃ اللہ علیہم کے ہاں اس کی کچھ تفاصیل ہیں جنہیں احادیث نبویہ؛اور سنت ِخلفائے راشدین سے استنباط کیا گیا ہے۔یہاں پر اس بحث کا یہ موقعہ نہیں۔ یہ بعض وہ تشریعات ہیں جو قرآن کریم میں وارد ہوئی ہیں۔اور یہ احکام و تشریعات ایک ایسی ہستی لیکر آئی ہے جو نہ ہی لکھنا پڑھنا جانتے ہیں اور نہ ہی ایسے معاشرہ میں آئے ہیں جہاں پر لکھنا پڑھنا عام ہو۔ اس سے یہ بات یقینی ہو جاتی ہے کہ یہ کتاب اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہے۔ ساتویں وجہ :… نفسی اورکائناتی حقائق سے متعلق قرآنی گفتگو وہ مقصد جس کی خاطر قرآن نازل ہوا ہے؛ وہ صرف کائنات کے مظاہر اور مخلوقات کی تخلیقی کیفیت سے متعلق گفتگو نہیں ہے۔اس کے نزول کی ایک بہت بڑی غرض ’’تخلیق انسانیت کا مقصد‘‘ بیان کرناہے۔ اور ان اعمال کا بیان جن کے ذریعہ سے یہ مقصد پورا ہوسکتا ہے۔ اوراس مقصد کے خلاف اعمال کا بیان۔اورپھراس پرمرتب ہونے والے ثواب یا عقاب کا بیان۔ رہ گئی باقی چیزیں تو قرآنی گفتگو میں وہ اصل میں مقصود نہیں ہیں۔ لیکن قرآن نے جب اس سابقہ مقصد کی بابت گفتگو کی ہے؛تو بعض کونی اور نفسیاتی حقائق پر بھی اس لیے کلام کیا ہے کہ اس طرح اصل مقصد تک پہنچا جاسکتا ہے۔بیشک قرآن اس اسلوب میں آیا ہے کہ اس میں قیامت تک کی تمام بشریت کو مخاطب کیا گیا ہے ۔ پھر اس کے لیے ایسے دلائل کا ہونا ضروری تھا جن سے یہ بات پختہ ہوتی ہو کہ یہ کتاب اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہے۔ علامہ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’قرآن کے اسلوب میں اس کی بلاغت میں اور غیب کے بارے میں خبریں دینے میں اس کا معجزہ قیامت تک کے لیے مستمر ہے۔زمانے میں کوئی ایک عرصہ بھی ایسا نہیں گزرتا جب اس کی بتائی ہوئی خبروں میں سے کسی خبر کا ظہور نہ ہو۔ اس معجزہ کا ظہور اس کے دعوی کے درست ہونے پردلالت کرتا ہے۔‘‘ [فتح الباری 10؍3]
Flag Counter