Maktaba Wahhabi

215 - 277
د:…یہودِ عرب کا اوس و خزرج کو اس جگہ پر نئے نبی کی آمد کی خبر دینا: اللہ تعالیٰ نے اس کی خبر بھی دی ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل یہودی اہل مدینہ کے ساتھ اس قسم کی باتیں کیا کرتے تھے اوریہی بات اہل مدینہ کے جلدی سے اسلام قبول کر لینے کا ایک بڑا سبب بنی ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {وَ لَمَّا جَآئَ ہُمْ کِتٰبٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَہُمْ وَ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ یَسْتَفْتِحُوْنَ عَلَی الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَلَمَّا جَآئَ ہُمْ مَّا عَرَفُوْا کَفَرُوْا بِہٖ فَلَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ} [البقرۃ 89] ’’اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے وہ کتاب آئی جو ان کے پاس کو سچ بتاتی ہے ؛ وہ قبل ازیں کافروں پر فتح طلب کیا کرتے تھے ، پھر جب ان کے پاس وہ چیز آگئی جسے انھوں نے پہچان لیا تو انھوں نے اس کا کفر کیا، سو کافروں پر اللہ کی لعنت ہے۔‘‘ امام طبری رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’بیشک یہود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہونے سے قبل آپ کے ذریعہ سے اوس و خزرج پر فتح کی دعا مانگا کرتے تھے۔ مگر جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو اہل عرب میں مبعوث کیا تو وہ کفر کرنے لگ گئے۔ اور اس بارے میں جو کچھ کہا کرتے تھے اس کا انکار کرنے لگ گئے۔ توبنو سلمہ کے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اور حضرت بشر بن البراء بن معرور رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ’’ اے گروہ یہود! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور اسلام قبول کرلو۔یقیناً تم ہی تو وہ لوگ تھے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ سے فتح کی دعائیں کیا کرتے تھے؛ اس وقت ہم مشرک تھے۔ اور تم ہمیں بتایا کرتے تھے کہ ایسا نبی یقیناً مبعوث ہونے والا ہے۔ اور تم لوگ ان کے اوصاف ہمارے سامنے بیان کیا کرتے تھے۔ تو بنو نضیر کے سلام بن مشکم نے کہا: ’’ آپ کوئی ایسی چیز نہیں لے کر جسے ہم جانتے
Flag Counter