Maktaba Wahhabi

171 - 277
چھٹا مرحلہ : جنین کی تمیز و تقسیم(دوسرے جنین سے علیحدگی): اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {ثُمَّ اَنشَئْنٰہُ خَلْقًا آخَرَ } [المؤمنون 14] ’’ پھر ہم نے اسے ایک اور صورت میں پیدا کر دیا۔‘‘ یہاں پر ایک بہت ہی دقیق اور توجہ طلب نکتہ ہے۔ عصر حاضر میں بھی اس کا ادراک ٹیلی ویژن ؍یا باریک تصویری آلات کے بغیر ناممکن ہے۔ سائنس دانوں نے جدید آلات کو استعمال میں لاتے ہوئے یہ انکشاف کیا ہے کہ حیوانات کے جنین -ان میں انسان بھی شامل ہے- اس مرحلہ میں ایک ٹیڑھی شکل میں باقی رہتا ہے؛ حتی کہ اس کی ولادت ہو جائے۔ اور پھر پوری زندگی اس صورت پر باقی رہتا ہے؛ سوائے انسان کے۔کیونکہ اس کی ہڈیوں پر گوشت اور پٹھے چڑھنے کے بعد اس کی پیٹھ سیدھی ہوجاتی ہے؛ اس سے پہلے وہ ہلال کی شکل میں ہوتا ہے۔ ڈاکٹر احمد حامد احمد کہتا ہے:’’ چھٹے ہفتہ کے خاتمہ کے ساتھ ہی مضغہ کی لمبائی 8۔16 ملی میٹر تک پہنچ جاتی ہے۔‘‘ ’’اس وقت کی امتیازی بات یہ ہوتی ہے کہ :ہڈیوں کا ہیکل ٹیڑھا؛ اور ہلال کی شکل میں ہوتا ہے۔اس وقت تک اس میں اعتدال اور سیدھار[سیدھا پن] نہیں آیا ہوتا۔ اس عرصہ میں جنین میں ایک منفرد او رامتیازی وصف کا اضافہ ہوجاتاہے کہ وہ آٹھویں ہفتہ میں اس کی قامت میں سدھار[سیدھاپن] آنا شروع ہو جاتاہے۔یہاں سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی اہمیت اور تفسیر واضح ہوتی ہے؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {ثُمَّ اَنشَئْنٰہُ خَلْقًا آخَرَ } [المؤمنون 14] ’’ پھر ہم نے اسے ایک اور صورت میں پیدا کر دیا۔‘‘ اس سے یہ یقینی طور پر واضح ہوجاتا ہے کہ یہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ جب کہ قدیم دور کے مفسرین کے ہاں اس آیت کی تفسیر میں اختلاف پایا جاتاہے۔ ان میں سب سے مختصر اور وجیز کلام علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ کاہے؛ وہ فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان:
Flag Counter