Maktaba Wahhabi

223 - 277
٭ تین اور زیتون کی قسم : اس سے مراد ان کے پیدا ہونے کی جگہ ہے؛ اوروہ وہ ارض مقدس ہے جہاں پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام پیدا ہوئے تھے۔ پھرآپ مبعوث ہوئے اور آپ پر اسی شہر میں انجیل نازل ہوئی ۔ پس یہ شہر آپ کے ظہور کی جگہ ہے۔ ٭ شہر قدس کے آس پاس میں زیتون کے درخت پائے جاتے تھے۔ اور یہاں پر ابھی تک کثرت کے ساتھ زیتون پائے جاتے ہیں۔ اور اس شہر کے قریب ایک چھوٹا سا پہاڑ بھی ہے جسے کوہ زیتون[جبل زیتون] کہا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سارے لوگوں نے زیتون کی ٹہنیوں کو اسلامی شعائر میں سے بنا لیا ہے۔ ٭ اور پھر طور سنین کی قسم اٹھائی ہے۔ اس سے مراد وہ پہاڑ ہے جس پر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کی تھی۔ اور یہ کلام ایسے ہی تھا جیسے اللہ تعالیٰ کی ذات اور شان ِجلال کے لائق ہے۔اور آپ کواس بابرکت علاقہ میں دائیں وادی کے کنارے سے آواز دی گئی اوریہاں پر آپ کو تورات بھی ملی ۔ یہ جگہ آپ کی نبوت کے ظاہر ہونے کی ہے۔ ٭ پھربلد الامین کی قسم اٹھائی ہے۔ اس سے مراد مکہ مکرمہ ہے جسے تورات میں جبل فاران سے تعبیر کیا گیا ہے۔ تورات میں وارد ہونے والے یہتینوں اشارے قرآن کریم میں بھی وارد ہوئے ہیں۔ تورات اور قرآن کے ان اشاروں میں مختلف اسالیب سے مطابقت کا پایاجانا اس بات کی دلیل ہے کہ ان کتابوں کی مصدر ایک ہی ہے؛ یعنی اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی۔ قطع نظر اس بات کے کہ تورات میں کتنی تحریف واقع ہو چکی ہے۔ ب۔ مزامیر: ( مزمور 118 کا فقرہ 22؛ 23) جس پتھر کو چھوڑ دیا تھا- اور بعض تراجم میں ہے: اسے معماروں کی جانب سے پیچھے کر دیا گیا تھا؛ وہ پتھر کونے کے آخری حصہ میں سب سے اوپر چلا گیا۔ 22…یہ سب کچھ ہمارے رب کی طرف سے ہوا؛ جو کہ ہماری نظر میں بڑا ہی
Flag Counter