Maktaba Wahhabi

99 - 277
(3)} [الممتحنۃ ۱۔۳] ’’اے مؤمنو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست مت بناؤ، تم ان کی طرف دوستی کا پیغام بھیجتے ہو، حالانکہ یقینا انھوں نے اس حق سے انکار کیا جو تمھارے پاس آیا ہے ، وہ رسول کو اور تمھیں اس لیے نکالتے ہیں کہ تم اللہ پر ایمان لائے ہو، جو تمھارا رب ہے، اگر تم میرے راستے میں جہاد کے لیے اور میری رضا کی تلاش میں نکلے ہو۔ تم ان کی طرف چھپا کر دوستی کے پیغام بھیجتے ہو، حالانکہ میں خوب جانتا ہوں جو کچھ تم نے چھپایا اور جو ظاہر کیا اور تم میں سے جو کوئی ایسا کرے تو یقینا وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا۔ اگر وہ تمھیں پائیں تو تمھارے دشمن ہوں گے اور اپنے ہاتھ اور اپنی زبانیں تمھاری طرف برائی کے ساتھ بڑھائیں گے اور چاہیں گے کاش! تم کفر کرو۔ قیامت کے دن ہر گز نہ تمھاری رشتہ داریاں تمھیں فائدہ دیں گی اور نہ تمھاری اولاد؛وہ تمھارے درمیان فیصلہ کرے گا اورجو تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھ ر ہے ہیں۔‘‘ ان کے علاوہ بھی دیگر بہت سارے واقعات ایسے ہیں جو کہ خفیہ طریقے سے رو پذیر ہوئے تھے؛ مگر قرآن نے ان کا پردہ چاک کردیا۔ اور ان میں سے کوئی ایک بھی قرآن کی پیش کردہ اس واقعہ کے انکار کی جرأت نہیں کرسکا۔یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ کتاب ہے۔ قرآن کریم اورمستقبل میں غیب کی خبریں: قرآن کریم نے کئی امور کے بارے میں خبر دی تھی کہ وہ پیش آئیں گے؛ اور پھر وہ ویسے ہی پیش آئے جیسے قرآن نے ان کے بارے میں خبر دی تھی۔ ان واقعات میں سے : ۱۔ سورۃ مزمل میں ہے- یہ مکہ میں نازل ہونے والی دوسری یا تیسری سورت ہے-؛ اور اس وقت قریش میں سے بہت تھوڑے سے لوگ مسلمان ہوئے تھے۔اوروہ بھی بہت کمزور حالت میں تھے۔کوئی انسان اپنے آپ کو بھی محفوظ نہیں سمجھتا تھا۔مسلمان باقی لوگوں سے
Flag Counter