Maktaba Wahhabi

131 - 277
یقیناً غیب کا علم رکھنے والی ہستی کی طرف سے ہے۔ یہ انتہائی باریک اور عجیب استدلال ہے۔ جس سے مقصود کفر پر استمرار کی معذرت کو ختم کرنا ہے ۔‘‘ [التحریر والتنویر 1؍994] قرآن جو کہ بیس سال سے زائد کے عرصہ میں نازل ہوا؛ اس میں ماضی ؛حال اور مستقبل کے غیبی امور کی خبریں بھی ہیں؛ اور احکام شریعت بھی؛ لیکن اس میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا۔ نہ ہی اس کی خبروں میں اختلاف ہے اور نہ ہی احکام میں تناقض ہے۔ اور نہ ہی کہیں پر اس کی بلاغت کمزور پڑی ہے…؛ ان کے علاوہ بھی اس کے اتنے زیادہ اوصاف ہیں جو کھل کر دلالت کرتے ہیں کہ قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہے۔ اگرایسا نہ ہوتا تو اس میں کم از کم وہ اختلاف پایا جاتا جو کہ بشری اقوال و افعال کے عوارض میں سے ہے۔ پانچویں وجہ:… بعض اعمال پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر عتاب: قرآن کریم کی آیات مبارکہ ایسے مضامین کو بھی شامل ہیں جن میں کئی مواقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر عتاب کیا گیا؛ اور بعض کاموں میں آپ کی غلطی یا خطا کو واضح کیا گیا ہے۔ عام طور پر عادت یہ ہوتی ہے کہ جو کوئی قیادت کا دعویدار ہووہ کوشش کرتا ہے کہ اس کی ذات کی تعظیم کا اظہار ہو۔ اور اپنے آپ کو بڑوں کے روپ و لباس اور مظہر میں ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ تاکہ لوگ اس کے سامنے سرنگوں رہیں۔ اگر ہمارے نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہی لوگوں میں سے ہوتے تو آپ بھی ویسے ہی کرتے جیسے یہ لوگ کرتے آئے ہیں۔ لیکن آپ کوئی خود ساختہ سردار نہیں تھے۔ بلکہ آپ اللہ تعالیٰ کے متواضع بندے اور سچے رسول تھے۔ آپ اپنے رب کا وہ پیغام پہنچایا کرتے تھے جس کی تبلیغ کا آپ کو حکم دیا جاتا۔ اور قرآن تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے جس میں آپ اپنی طرف سے کوئی تبدیلی نہیں کرسکتے تھے۔ اور نہ ہی اس میں اپنی طرف سے کچھ بھی اضافہ کرسکتے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِ(44)لَاَخَذْنَا مِنْہُ بِالْیَمِیْنِ (45) ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْہُ الْوَتِیْنَ (46) فَمَا مِنْکُمْ مِّنْ اَحَدٍ عَنْہُ حَاجِزِیْنَ } [الحاقۃ ۴۴۔۴۷]
Flag Counter