Maktaba Wahhabi

137 - 277
آپ نے بطور ادب کے یہ وصیت فرمائی۔ آپ کو یہ علم ہو چکا تھا کہ حضرت زید قریب میں ہی اسے طلاق دے دیں گے۔ یہی وہ بات تھی جسے آپ اپنے دل میں چھپائے ہوئے تھے۔ ایسا نہیں ہوا کہ آپ نے اسے طلاق دینے کا حکم دیا ہو۔ کیونکہ آپ کو تو علم ہوچکا تھا کہ عنقریب ان میں طلاق ہوجائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باتیں بنانے سے ڈرتے تھے کہ لوگ کہیں گے کہ آپ نے زید کے بعد زینب سے شادی کر لی ؛ اوروہ آپ کا منہ بولا بیٹاہے۔ کہیں آپ نے ہی اسے طلاق دینے کا حکم دیا ہوگا ۔ پس اتنی سی بات پر اللہ تعالیٰ نے عتاب کیا۔ اور آپ کا اس کو اپنی بیوی کوروک رکھنے کا کہنا بھی مباح تھا ۔ حالانکہ آپ کو علم ہوچکا تھا کہ ان کے مابین طلاق ہونے والی ہے۔ تو آپ کو یہ بتایاگیا کہ اللہ تعالیٰ اس بات کے زیادہ حق دار ہیں کہ ان سے ڈرا جائے۔ ہر حال میں صرف اللہ تعالیٰ کا خوف ہی غالب ہونا چاہیے۔‘‘ [البحر المحیط 9؍155] یہ کلام حضرت علی بن حسین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ؛ اور محقق اہل علم مفسرین کے ہاں یہی بات معتبر و قابل اعتماد ہے۔‘‘ [البخاری5146؛ مسلم 3633] اور ابو حیان رحمۃ اللہ علیہ والا اثر اس سے پہلے امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی نقل کیا ہے۔ سوم:… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ازواج مطہرات کی رضامندی کے لیے شہد حرام کرنا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {ٰٓیاََیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ تَبْتَغِیْ مَرْضَاۃَ اَزْوَاجِکَ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌ (1) قَدْ فَرَضَ اللّٰہُ لَکُمْ تَحِلَّۃَ اَیْمَانِکُمْ وَاللّٰہُ مَوْلَاکُمْ وَہُوَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ (2) } [التحریم ۱۔۴] ’’اے نبی! آپ کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کیا ہے؟ آپ اپنی بیویوں کی خوشی چاہتے ہیں، اور اللہ غفور ورحیم ہے ۔بے شک اللہ نے آپ کے لیے آپ کی قسموں کا کفارہ مقرر کر دیا ہے اور اللہ تمھارا مالک ہے اور
Flag Counter