Maktaba Wahhabi

76 - 277
سے درج کیا گیا تھا۔ اور بعض قصوں کوصرف الفاظ کی خوبصورتی کے ساتھ اچھے انداز میں پیش کیا ہے۔ پھر یہ کتاب قرآن مجید سابقہ انبیائے کرام علیم السلام کی مدح و تعریف میں رطب اللسان ہے؛ اور ان کا ذکر خیر کرتی ہے۔ بخلاف تورات کے جس میں ان کی کئی لحاظ سے مذمت کی گئی ہے؛ اور ان کے کردار کو انتہائی گھناؤنی صورت میں پیش کیا گیا ہے؛ جس سے واضح ہوتا ہے کہ ان سابقہ کتب میں تحریف اور تبدیلی کی گئی ہے۔ قرأن کے بیان کردہ قصوں اورتورات کے بیان کردہ قصوں کے مابین تقابل اور تورات اورقرآ ن کے قصہ پیش کرنے کے طریقوں کے مابین معرفت حاصل کرنے کے لیے انسان کو چاہیے کہ وہ حضرت یوسف علیہ السلام کے قصہ کا مطالعہ کرے۔ قرآن میں یہ پورا قصہ سورت یوسف کے نام ہے؛ جب کہ تورات کے سفر تکوین؛ فصل سینتیس ؛ سے لیکر فصل سینتالیس کے اختتام تک یہ قصہ موجود ہے۔ [دیکھیں کتاب : الظاہرۃ القرآنیۃ ۲۵۲] ان قصوں میں سے کچھ ایک : ۱۔ حضرت مریم رضی اللہ عنہا کی والدہ کا قصہ قرآن کریم نے حضرت مریم کی والدہ اوران کے مریم کے حمل کا قصہ بیان کیا ہے؛جو انہوں نے اللہ کی راہ میں نذر مانی تھی۔اور پھر ان کی ولادت کے وقت کیا واقعہ پیش آیا۔پھر حضرت زکریا علیہ السلام کی طرف سے آپ کی نگہداشت اور تربیت کا بیان کیا ہے کہ کیسے آپ کی خلوت کے مقام پر آپ کے پاس پھل آتے تھے۔ اور یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی تھا۔ اور اس وقت حضرت زکریا علیہ السلام نے اپنے رب سے دعا کی -جس ہستی نے حضرت مریم کو یہ عزت بخشی؛کہ ان کے پاس بغیر کسی بشری واسطے کے رزق پہنچتا تھا- اس رب کو پکارا کہ انہیں بھی بیٹے کی نعمت سے مالا مال کیا جائے[یہ قصہ قرآن میں یوں بیان ہوا ہے] اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰٓی اٰدَمَ وَ نُوْحًا وَّ اٰلَ اِبْرَہِیْمَ وَ اٰلَ عِمْرٰنَ عَلَی
Flag Counter