Maktaba Wahhabi

173 - 277
تیار کیا گیا تھا۔‘‘ [الطبری7؍18] قدیم اور جدید دور کی تفاسیر میں اختلاف کا سبب یہ ہے کہ : ’’قدیم دور کے مفسرین صرف اس لغوی معنی پر ہی اعتماد کرتے تھے جس میں ایک غیبی امر کی طرف اشارہ ہوتا تھا۔یہ ان کی مقدور بھر فہم کی انتہاء تھی۔ جب کہ عصر حاضر میں لغوی معنی کے ساتھ ساتھ اس چیز کے مشاہدہ پر بھی اعتماد کیا گیا ہے جس کی بابت آیت میں گفتگو کی گئی ہے۔اور اب اس سے یہ ظاہر ہوگیا ہے کہ قرآن کسی بشر کا نہیں بلکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا کلام ہے۔‘‘ [رحلۃ فی جسم الانسان 109] دوسری مثال: جنین کے گرد تین اندھیروں کی طرف قرآنی اشارہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْہَا زَوْجَہَا وَاَنْزَلَ لَکُمْ مِّنَ الْاَنْعَامِ ثَمَانِیَۃَ اَزْوَاجٍ یَخْلُقُکُمْ فِیْ بُطُوْنِ اُمَّہَاتِکُمْ خَلْقًا مِنْ بَعْدِ خَلْقٍ فِیْ ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمْ لَہٗ الْمُلْکُ لَآ اِِلٰہَ اِِلَّا ہُوَ فَاَنَّی تُصْرَفُوْنَ (6) } [الزمر6] ’’ اس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا، پھر اس سے اس کا جو ڑا بنایا اور تمھارے لیے چوپاؤں کی آٹھ قسمیں بنائیں۔ وہ تمھیں تمھاری ماؤں کے پیٹوں میں تین اندھیروں میں، ایک پیدائش کے بعد دوسری پیدائش میں پیدا کرتا ہے؛یہی اللہ تمھارا رب ہے اسی کی بادشاہی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر تم کہاں بہکے جاتے ہو۔‘‘ اللہ سبحانہ و تعالیٰ یہ فرمارہے ہیں کہ انسان ماں کے پیٹ میں ایک مرحلہ سے دوسرے مرحلہ میں منتقل ہوتا ہے؛ اور اسے تین اندھیروں نے گھیر رکھا ہوتاہے؛ جو نور کو جنین تک پہنچنے میں رکاوٹ ہوتے ہیں۔ یہ انتہائی دقیق کلام ہے؛اورجنین کی حالت کے بالکل مطابق ہے۔اس عرصہ میں جنین
Flag Counter