Maktaba Wahhabi

179 - 277
چوتھی مثال: انسانی شعور و احساس کی طرف قرآنی اشارہ انسانی جسم میں مختلف اعضاء و اعصاب پر باریک بال اور مسام ہوتے ہیں۔ جو جلد پر اثر انداز ہونے والی ہر ایک چیز سردی [گرمی] اور تکلیف وغیرہ کے احساس کو قبول کرتے ہیں۔ یہ مسام صرف پچاس ڈگری سنٹی گریڈ تک درجہ حرارت کو محسوس کرسکتے ہیں۔ یقیناً یہ بھی انسانوں کے ساتھ رحمت ہے۔ اس لیے کہ اگر انسان کے دکھ و تکلیف کو محسوس کرنے یہ سلسلہ جاری رہے تو اس کا دکھ اور تکلیف بہت ہی زیادہ بڑھ جائیں۔ لیکن یہ سب کچھ دنیا میں ہے۔ جہاں تک آخرت کا تعلق ہے تو جس کافر کو اللہ تعالیٰ جہنم کی آگ میں داخل کریں گے؛ تو جہنم کی آگ اس کی اس ظاہری چمڑی کو جلا دے گی جس میں یہ مسام ہوتے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ اس جلی ہوئی چمڑی کو دوبارہ ویسے ہی کردیں گے جیسے وہ پہلے تھی تاکہ وہ عذاب کو محسوس کر سکے۔ اگر انسان کے دل میں یہ بات ہو کہ جب درجہ حرارت پچاس ڈگری سنٹی گریڈ سے بڑھ جائے گا تو اس کو تکلیف کا احساس ختم ہو جائے گا- جیسے اس دنیا میں ہوتا ہے-؛ تو اس کا جواب یہ دیا جارہا ہے کہ اس کی جلد کو بھی بدل دیا جائے گا۔تو اس کے لیے ضروری ہے کہ چمڑی[جلد] کو دوبارہ ویسے ہی کردیا جائے۔ تاکہ اسے تکلیف کا احساس باقاعدگی کے ساتھ ہوتا رہے۔ ان امور تک بشری علوم کی رسائی نہیں تھی۔ اب جب سائنس ٹیکنالوجی نے ترقی کی ہے؛ تو ان امور کی معرفت تک رسائی ممکن ہوئی ہے۔
Flag Counter