Maktaba Wahhabi

132 - 277
’’اور اگر آپ ہم پر کچھ باتیں بنالیتے تو ہم آپ کا دائیں ہاتھ پکڑ لیتے اورپھر ان کی رگ جان کو کاٹ ڈالتے اور تم میں سے کوئی ایک ہمیں اس سے روکنے والا ہر گز نہ ہوتا۔‘‘ آنے والی سطور میں اس کی کچھ مثالیں بیان کی جارہی ہیں۔ ۱وّل:… نابینا صحابی رضی اللہ عنہ کا قصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ قریش کے سرداروں کو اسلامی تعلیم دے رہے تھے اور انتہائی تڑپ کے ساتھ ان کی طرف متوجہ تھے کہ ناگہاں نابینا صحابی حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ امور دین سیکھنے کے لیے سوال کرنے لگے۔ آپ کو نابینا ہونے کی وجہ سے شاید یہ پتہ نہ چل سکا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قریشی سرداروں کو اسلام پر قائل کرنے میں مشغول ہیں ۔تاکہ ان سے امور دعوت میں مدد حاصل کی جاسکے ۔ آپ کی آمد کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھا نہ سمجھا؛اور تیوری بدل دی۔ آپ نابینا تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدلے ہوئے تیور دیکھ نہیں سکتے تھے ۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ ہی آپ سے کوئی سخت جملہ کہا؛ اور نہ ہی ڈانٹا۔ بلکہ آپ نے صرف اتنا ہی کیا کہ انہیں چھوڑ کر قریشی سرداروں کی طرف متوجہ ہوگئے۔ تو اس پر اللہ تعالیٰ نے وہ آیات نازل فرمائیں جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اس نابینا کے ساتھ اس سلوک پر عتاب کیا گیا ہے؛بھلے آپ ان سرداروں کے اسلام قبول کرنے کی طمع میں ایسے کر رہے تھے۔مگر اللہ تعالیٰ کے میزان میں وہ مسلمان اس بات کا زیادہ حق دار تھا کہ اسے دین اسلام کی تعلیم دی جائے۔‘‘ [الترمذی3331؛ صححہ الالبانی] اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {عَبَسَ وَتَوَلّٰی (1)اَنْ جَائَہُ الْاَعْمٰی (2) وَمَا یُدْرِیْکَ لَعَلَّہُ یَزَّکّٰی (3) اَوْ یَذَّکَّرُ فَتَنْفَعَہُ الذِّکْرٰی(4)اَمَّا مَنْ اسْتَغْنٰی(5) فَاَنْتَ لَہٗ تَصَدّٰی (6) وَمَا عَلَیْکَ اَلَّا یَزَّکّٰی (7) وَاَمَّا مَنْ جَآئَ کَ یَسْعٰی (8) وَہُوَ یَخْشٰی
Flag Counter