Maktaba Wahhabi

35 - 277
برے اعمال کی طرف راغب نہیں کرتی۔ بلکہ انہیں برے ناپسند ہوتے ہیں اور ان سے نفرت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اور مخلوقات کے مابین رابطہ کی ابتدا جب اس پسندیدہ وہ چنیدہ ہستی کی جسمانی اور عقلی نشو و نما مکمل ہوجاتی ہے؛تو پھر اس رابطہ کی ابتداء کے اشارے ملنے شروع ہوجاتے ہیں۔ تو کبھی نیندمیں ایسا ہوتا ہے۔ کہ یہ ہستی کوئی ایسا خواب دیکھتی ہے جس سے یہ سمجھا جاسکتا ہو کہ عنقریب اللہ سبحانہ و تعالیٰ اسے نبوت و رسالت کے لیے منتخب فرمانے والے ہیں۔اور یہ حالت ایک اتنا عرصہ جاری رہتی ہے تاکہ عالم بیداری میں وحی قبول کرنے کے قابل ہوجائیں۔اس کے بعد اس فرشتہ کا ظہور ہوتا ہے جس کے ذمہ یہ کام لگایا گیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اس کی ابتداء یوں ہوتی ہے؛ تاکہ عالم بیداری کے لیے ایک تمہید ہوجائے۔‘‘ [فتح الباری ۱؍ ۲۷] فرشتے: ایسی مخلوق ہیں جنہیں اپنے حواس سے نہیں دیکھا جاسکتا ۔ لیکن وہ انسان کے ساتھ رابطہ رکھنے پر قادر ہیں۔ اوروہ کوئی بھی قابل احترام شکل و صورت اختیار کرسکتے ہیں۔ اور وہ غیر معمولی طور پر بہت تیز رفتاری کے ساتھ آسمانوں پر چڑھ جاتے ہیں اوروہاں سے اتر آتے ہیں؛ اتنی تیز رفتاری کہ انسان اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ لیکن اس سائنسی زمانہ میں اس چیز کوسمجھ کے قریب تر لانے کے لیے ایک مثال بیان کی جاسکتی ہے۔اس دور میں انسان اس مقام پر پہنچ گیاکہ مختلف آلات کے ذریعہ آواز اور تصاویر کو پلک جھپکنے میں ایک براعظم سے دوسرے براعظم میں بھیج دیاجائے۔ بلکہ اس سے بھی زیادہ تیزی آگئی ہے۔ آپ دیکھتے ہیں کہ ایک انسان دوسرے سے موبائل یا فون پر ہزاروں میل کی دوری سے یوں بات کررہا ہوتا ہے گویا کہ وہ اس کے سامنے بیٹھا ہوا ہو۔مگر اس کے قریب والے انسان کو اس گفتگو کا علم نہیں ہوتا۔
Flag Counter