Maktaba Wahhabi

140 - 277
جانا اس کی سب سے بڑی اور بلیغ دلیل ہے۔‘‘ [فتح القدیر5؍332] امام ثعالبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت کے نام و مقام سے پکارا ہے جو کہ آپ کے شرف و منزلت اور فضیلت اور خصوصیت کی دلیل ہے۔ پھر آپ کے اپنے نفس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کے لیے حلال کردہ چیز کو حرام کرنے کے فیصلے کا اقرار کیا ہے؛ اورپھر اللہ تعالیٰ نے وہ بات بھی معاف کردی جس کی وجہ سے عتاب کیا تھا؛ اور آپ پر رحم بھی فرما دیا۔‘‘[تفسیر ثعالبی4؍315] یہ بالکل محال ہے کہ خالق و مالک کے علاوہ کسی اور کی طرف سے یہ عتاب ہوا ہو۔ اور نہ ہی کوئی ایسی وجہ پائی جاتی ہے کہ انسان خود اپنے نفس پر اس قسم کا معاتبہ کرے؛ حالانکہ یہ معاملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ کی بیویوں کے درمیان ایک راز تھا۔ اس سے یہ بات اچھی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ یہ عتاب اللہ تعالیٰ رب العالمین کی طرف سے اپنے بندے کے حق میں تھا۔ اس عتاب سے رب کے ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام و مرتبہ میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔بلکہ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ سے محبت کرتے ہیں۔ اور آپ کے لیے وہ افضل چیز اختیار کرتے ہیں جو کہ رب کے ہاں بھی قدر و قیمت رکھتی ہے۔ پس مبارکباد ہے اس ہستی کے لیے جس کی تربیت کی اوررو رعایت کی ذمہ داری خود رب سبحانہ و تعالیٰ نے اٹھائی ہو۔ چہارم :…قیدیوں کا واقعہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {مَا کَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّکُوْنَ لَہٗٓ اَسْرٰی حَتّٰی یُثْخِنَ فِی الْاَرْضِ تُرِیْدُوْنَ عَرَضَ الدُّنْیَا وَ اللّٰہُ یُرِیْدُ الْاٰخِرَۃَ وَ اللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ(67)لَوْ لَا کِتٰبٌ مِّنَ اللّٰہِ سَبَقَ لَمَسَّکُمْ فِیْمَآ اَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ(68)
Flag Counter