Maktaba Wahhabi

258 - 277
’’ میں ایسے ہی کہتا ہوں جیسے میرے بھائی حضرت یوسف علیہ السلام نے فرمایا تھا: {لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ یَغْفِرُ اللّٰہُ لَکُمْ وَ ہُوَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ} [یوسف ۹۲] ’’آج تم پر کوئی ملامت نہیں، اللہ تمھیں بخشے اور وہ مہربانوں کا مہربان ہے ۔‘‘ ہفتم: بعثت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فصاحت ۔ جب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونا شروع ہوئی تو آپ کی فصاحت و بلاغت کی انتہاء نہ رہی۔ آپ کا کلام انتہائی مختصر اور بامعنی ہوا کرتا تھا۔ چھوٹی عبارت؛ با مقصد اور فصاحت کے آخری درجہ پر۔ آپ ان تمام لوگوں سے بڑھ کر کیسے فصیح و بلیغ ہوگئے ؛ جب کہ آپ نہ ہی لکھے پڑھے تھے؛ اور نہ ہی آپ اپنی قوم کی مجلسوں میں ان کے ساتھ مشارکت کرتے او رنہ ہی ان کے ان بازاروں میں جاتے جہاں پر فصاحت و بلاغت کے مقابلے ہوا کرتے تھے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ مجھے ’’جوامع الکلم‘‘ کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہے۔‘‘ اور میری مدد رعب کے ذریعہ کی گئی ہے اور میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں انہیں رکھ دیا گیا۔‘‘ امام ابو عبداللہ محمدبن اسماعیل البخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا کہ:’’ مجھ تک یہ بات پہنچی ہے کہ ’’جوامع الکلم‘‘ سے مراد یہ ہے کہ بہت سے امور جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کتابوں میں لکھے ہوئے تھے ، ان کو اللہ تعالیٰ نے ایک یا دو امور یا اسی جیسے میں جمع کر دیا ہے۔‘‘[البخاری 2977؛ ومسلم 523] ہشتم :غیب کی خبریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مستقبل میں پیش آنے والے کچھ امور کے بارے میں بشارات دی تھیں؛ تو وہ امور ویسے ہی پیش آئے جیسے آپ نے خبر دی تھی۔ ان میں کچھ امور یہ ہیں:
Flag Counter