Maktaba Wahhabi

39 - 277
۲۔ حضرت ابوعثمان کہتے ہیں: مجھے خبر ملی کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ام سلمہ بیٹھی ہوئیں تھیں، پس جبرائیل علیہ السلام سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کرنے لگے۔جب وہ اٹھ کر چل دیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا یہ کون تھے؟ انہوں نے کہا دحیہ تھے۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’اللہ کی قسم! میں ان کو دحیہ سمجھی۔ جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے وقت جبرائیل علیہ السلام کی اطلاع پائی تب سمجھی کہ دحیہ یہی جبرائیل علیہ السلام ہیں۔‘‘(راوی کہتا ہے) میں نے ابوعثمان سے دریافت کیا کہ تم نے یہ حدیث کس سے سنی ہے انہوں نے کہا اسامہ بن زید سے میں نے خود سنا ہے۔‘‘ [البخاری ۴۸۶۰ ؛ مع فتح الباری ۶] چوتھی صورت کے دلائل ۱۔ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:حارث بن ہشام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کے پاس وحی کس طرح آتی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:’’ کبھی میرے پاس گھنٹے کی آواز کی طرح آتی ہے اور وہ مجھ پر بہت سخت ہوتی ہے اور جب میں اسے یاد کرلیتا ہوں جو اس نے کہا تو وہ حالت مجھ سے دور ہوجاتی ہے؛ اور کبھی فرشتہ آدمی کی صورت میں میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے کلام کرتا ہے اور جو وہ کہتا ہے اسے میں یاد کرلیتا ہوں۔‘‘ [البخاری ۳۱۴۵] ہمارے نبی اکرم جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ان چاروں طرح سے وحی آیا کرتی تھی۔ 
Flag Counter