Maktaba Wahhabi

36 - 277
یہ تو انسان کی کاریگری ہے۔ تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ خالق و مالک کی کاریگری کا کیا عالم ہوگا ۔ پس فرشتے ایسی مخلوق ہیں جنہیں ایسے ہی کاموں کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے جب رابطہ شروع ہوتا ہے تو وہ اپنی حقیقی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ یا پھر کوئی دوسری ایسی صورت ہوتی ہے جس کو دیکھ کر برداشت کرنے کی اہلیت و ہمت انسان کے اندر موجود ہو۔ وہ فرشتہ اس ہستی سے مخاطب ہوتا ہے اور اسے خبر دیتا ہے کہ وہ اللہ کے رسول ہیں۔اور اس سے مخاطب فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہے۔ اس کے سامنے ایسی نشانیاں اور معجزے ظاہر ہوتے ہیں جو اس مخاطب کے فرشتہ ہونے پر دلالت کرتے ہیں اوریہ کہ اس فرشتے کو اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف بھیجا ہے تاکہ اس تک یہ بات پہنچائے کہ اسے اللہ تعالیٰ نے [نبوت یا رسالت کے لیے] چن لیا ہے۔ اور اب وہ کسی خاص قوم کی طرف یا پھر تمام کائنات کے لوگوں کی طرف اللہ کے رسول ہیں۔پھر ان کی طرف وحی کی جاتی ہے۔یہ وحی ایسا کلام ہوتا ہے جسے بعد میں کتاب کی شکل دیدی جاتی ہے۔ جو رسالت کے اس مضمون کو شامل ہوتی ہے جس کا لوگوں میں تبلیغ کرنا مقصود و مراد ہوتا ہے۔ یہ عمل اس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہی مکمل ہوجاتا ہے ۔ وہ اس طرح سے کہ کبھی تدریجی طور پر وحی نازل ہوتی ہے؛ اور کبھی یہ وحی یکبارگی ہی نازل ہوجاتی ہے جیسے اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہو؛ [اس حساب سے ویسے ہی ہوتا ہے]۔ فرشتوں اور رسولوں کے مابین رابطہ کی صورت جہاں تک فرشتے اور رسولوں کے مابین رابطہ کی صورت کا تعلق ہے ؛ تو یہ صورت ہمیشہ ایک سی ہی نہیں ہوتی تھی۔ بلکہ اس کی چار صورتیں ہوتی تھیں اور ہر بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کچھ امور کی وحی کی جاتی تھی۔ مثلاً: پہلی صورت : یہ کہ فرشتہ نیند کی حالت میں آتاہے۔ انبیائے کرام علیم السلام کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں۔ کیونکہ شیطان انبیائے کرام علیم السلام کے خواب میں نہیں آسکتا۔ دوسری صورت: یہ کہ فرشتہ اپنی اس شکل و صورت میں سامنے آئے ؛ جس شکل
Flag Counter