Maktaba Wahhabi

38 - 277
السمائِ والأرضِ فرعِبت مِنہ فرجعت۔ فقلت: زمِلونِی زمِلونِی فأنزل اللہ تعالی {یاََیُّہَا الْمُدَّثِّرُ1 قُمْ فَاَنذِرْ2 وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ 3 وَثِیَابَکَ فَطَہِّرْ4 وَالرُّجْزَ فَاہْجُرْ 5} [المدثر ۱۔۵]))[البخاری ۳؛ مسلم ۲۵۵] ’’ ایک بار میں جا رہا تھا تو آسمان سے ایک آواز سنی، نظر اٹھا کر دیکھا تو وہی فرشتہ تھا، جو میرے پاس حرا میں آیا تھا، آسمان و زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا تھا، مجھ پر رعب طاری ہوگیا اور واپس لوٹ کر میں نے کہا مجھے کمبل اڑھا دو مجھے کمبل اڑھا دو، تو اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی: ’’ اے(محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) جو کپڑا لپیٹے ہیں۔اٹھو اور ڈراؤ۔اور اپنے رب کی بڑائی کرو اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھو اور نا پاکی سے دور رہو۔‘‘ پھر وحی کا سلسلہ گرم ہوگیا اور لگاتار آنے لگی۔‘‘ تیسری صورت کے دلائل ۱۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (( کنا جلوساً عِند النبِیِ صلی اللّٰه علیہِ وسلم فجاء رجل شدِید بیاضِ الثِیابِ شدِید سوادِ شعرِ الرأسِ لا یری علیہِ أثر سفر ولا یعرِفہ مِنا أحد فجلس ِإلی النبِیِ صلی اللّٰه علیہِ وسلم…)) ’’ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے ایک آدمی انتہائی سفید کپڑوں اور خوب سیاہ بالوں والا آیا اس پر سفر کا کچھ اثر محسوس نہیں ہوتا تھا اور نہ ہم میں سے کوئی اس کو جانتا تھا، عمر فرماتے ہیں کہ وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا اپنے گھٹنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں سے ملا دئیے…‘‘ [مسلم ۵۹]
Flag Counter