Maktaba Wahhabi

203 - 277
ہے جن کا اکثر حصہ زمین کے اندر ہوتا ہے؛ اور ایک تھوڑا سا بالائی حصہ سطح زمین کے اوپر باقی رہتا ہے۔‘‘ دسویں مثال: سمندر اور قرآن کابیان اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {اَوْ کَظُلُمَاتٍ فِیْ بَحْرٍ لُجِّیٍّ یَغْشَاہُ مَوْجٌ مِّنْ فَوْقِہِ مَوْجٌ مِّنْ فَوْقِہِ سَحَابٌ ظُلُمَاتٌ بَعْضُہَا فَوْقَ بَعْضٍ اِِذَا اَخْرَجَ یَدَہُ لَمْ یَکَدْ یَرَاہَا وَمَنْ لَّمْ یَجْعَلْ اللّٰہُ لَہٗ نُوْرًا فَمَا لَہٗ مِنْ نُّوْرٍ} [النور 40] ’’یا ان اندھیروں کی طرح جو گہرے سمندر میں ہوں، جسے موج ڈھانپ رہی ہو،اس کے اوپر اور موج ہو، اس کے اوپر بادل ہو، کئی اندھیرے بعض بعض کے اوپر ہوں، جب اپنا ہاتھ نکالے تو اسے دیکھ نہ سکے اور وہ شخص جس کے لیے اللہ کوئی نور نہ بنائے تو اس کے لیے کوئی بھی نور نہیں۔‘‘ امام طبری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’یہ دوسری ضرب المثل ہے جسے اللہ تعالیٰ نے کفار کے اعمال کے لیے بیان فرمایا ہے ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’ان کفار کے اعمال کی مثال جو خطاء ؛فساد ؛حیرت اور گمراہی اور اندھیرے پن میں راہ ہدایت سے دور رہ کر بجالائے گئے ہیں؛ اس گہرے سمندر کی طرح ہے۔‘‘ یہاں پرسمندر کا وصف گہرا ہونا بیان کیا گیا ہے؛ جس میں بہت زیادہ پانی ہو؛اور اسے سمندرکی موجیں ڈھانپ رہی ہوں؛ اس موج کے اوپر ایک دوسری موج اسے بھی ڈھانپ رہی ہو۔ اور اس کے دوسری موج کے اوپربادل ہوں جنہوں ے اسے ڈھانک رکھا ہو۔ پس ان اندھیروں کو کفار کے اعمال کے لیے ایک مثل کے طور استعمال کیا گیا ہے۔گہرا سمندر کافر کے دل کے لیے بطور مثل کے بیان ہوا ہے۔ فرمایا جارہا ہے: ’’ اس نے ایسے دل سے عمل کی نیت کی جو جہالت میں گھرا ہوا
Flag Counter